احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
حامی صاحب بیان کرتے ہیں: شاہ صاحب کہنے لگے صرف میں ہی زندہ رہ گیا ہوں جس نے امّ طاہرکے ساتھ اپنا جسم تنہائی میں ملایا تھا۔ باقی فوت ہوچکے ہیں۔ حامی صاحب کہنے لگے کہ مبارک شاہ ان واقعات کو یاد کرکے بہت ہی روتے ہیں اور خدا سے توبہ استغفار کرتے رہتے ہیں۔ میں (مؤلف کتاب ہذا) مبارک شاہ کی خدمت میں گزارش کروں گا۔ اﷲتعالیٰ سے اپنے کردہ گناہوں کی حقیقی توبہ اس رنگ میں ہوگی کہ وہ واقعات یا تو خود احاطہ تحریر لے آئیں جو مرزامحمود احمد کی صحبت میں پیش آئے یا کسی کو لکھوا دیں۔ تاکہ ریکارڈ کے طور پر ضبط تحریر میں آجائیں۔ کیونکہ مرزامحمود کی بدکاریوں کی پردہ دری عین عبادت ہے۔کیونکہ اس شخص نے صرف بدکاری ہی نہیں کی بلکہ اﷲ اور اس کے رسول اور قرآن کی توہین بھی کی ہے۔ مبارک شاہ خوب جانتے ہیں۔ مبارک! تمہارے نطفہ سے فلاں عورت سے بچہ پیدا ہونا چاہئے قاری بعض واقعات میں ابہام اور الجھاؤ محسوس کرے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کافی عرصہ پہلے یہ باتیں سنی تھیں۔ اس وقت لکھنے کا کوئی ارادہ نہ تھا۔ مرور وقت سے بعض نام ذہن سے اتر گئے۔ دوم اس وقت راوی سے مزید تحقیق بھی نہ کی۔ اب جب وہ باتیں لکھ رہا ہوں تو نام ذہن سے اتر جانے اور مزید تحقیق نہ کرنے کی وجہ سے قاری کچھ ابہام محسوس کرے گا۔ اس وجہ سے معذرت خواہاں ہوں۔ لکھ اس لئے رہا ہوں۔ ممکن ہے کہ کوئی اس بات کو جاننے والا اس کتاب کو پڑھ لے تو اس واقعہ کو مفصل لکھ دے یا مجھے معرفت پبلشر بھیج دے۔ عبدالرحمان مصری سے ایک واقعہ ایسا ہوا۔ جب ام طاہر نے آتشک وسوزاک کے موذی مرض سے وفات پائی تو اس کے اندرسے اتنی پیپ نکلی کہ کفن چار دفعہ تبدیل کیا۔ مصری صاحب ام طاہر کی بیماری اور کفن کا پیپ سے آلودہ ہونے کا واقعہ پیغام صلح میں لکھا تو مصری صاحب نے لکھا کہ تین دفعہ کفن تبدیل کیاگیا تو اکمل صاحب نے لکھ بھیجا کفن تین دفعہ تبدیل نہیں ہوا۔ بلکہ چار دفعہ تبدیل ہوا تھا۔ میں بھی صرف ریکارڈ کے لئے کچھ ادھورے واقعات لکھ رہا ہوں تاکہ کوئی واقف کار ان کو مکمل کر دے۔ یہ جو روایت لکھنے لگا ہوں۔ یہ مبارک شاہ سے تعلق رکھتی ہے۔ وہ زندہ ہیں۔ ممکن ہے میرے اس ادھورے واقعہ کی کسی طرح تکمیل ہو جائے۔ ڈاکٹر محمد احمد حامی کے سید مبارک شاہ کے ساتھ قریبی تعلق ہیں اور خط وکتابت ہے۔ اس کی خدمت میں گذارش ہے کہ اس واقعہ کی جہاں کڑیاں غائب ہیں وہ مکمل کروادیں۔ یہ واقعہ مجھ سے میجر محمد یونس نے بیان کیا۔ میجر صاحب پیدائشی احمدی تھے۔ ڈاکٹر محمد اسماعیل کے بیٹے اور حکیم قطب الدین کے پوتے تھے۔ غالباً ان کے اباؤ اجداد بدوملہی کے رہنے