تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سلجوقیہ کا دور دورہ ختم ہوا اور تاتاریوں نے ایشیا کے ملکوں میں ہنگامے برپا کرنے شروع کر دئے تو اس زمانے میں ایشیائے کوچک کے اس حصہ میں جو مسلمانوں کے قبضہ میں تھا‘ دس بارہ چھوٹی چھوٹی ریاستیں قائم تھیں‘ ان ریاسیوں میں اکثر سلجوقی شہزادے یا سلجوقیوں کے موالی حکومت کرتے تھے‘ انہیں میں ایک ریاست سرحد آرمینیا پر ترکان غز کے مذکورہ قبیلہ کے سردار سلیمان خان کے قبضہ میں تھی‘ ۶۲۱ھ میں جب مغلوں نے علاء الدین کیقباد کی ریاست پر حملہ کیا تو سلیمان خاں اور اس کے بیٹے ارطغرل نے اپنے ہم قوم ترکوں کو لے کر مغلوں کے خلاف علاء الدین کیقباد کی مدد کی‘ یہ مدد عین وقت پر پہنچی اور اس سے مغلوں کو شکست کھا کر فرار ہونا پڑا لہٰذا علاء الدین کیقباد سلجوقی نے سلیمان کو خلعت دے کر اپنی فوج کا سپہ سالار بنایا اور اس کے بیٹے ارطغرل کو شہر انگورہ کے قریب ایک وسیع جاگیر عطا کی۔ علاء الدین سلجوقی کا داراسلطنت اس زمانہ میں شہر قونیہ تھا‘ ارطغرل کی جاگیر اور ریاست قیصر روم کے علاقے کی سرحد پر واقع تھی‘ ارطغرل نے اپنے باپ کے فوت ہونے پر اپنی ریاست کو وسیع کیا‘ کچھ علاقہ سلطان قونیہ سے انعام و اکرام کے طور پر حاصل کیا اور کچھ عیسائی علاقے کو دبایا‘ اس طرح ارطغرل کی ایک قابل تذکرہ ریاست قائم ہو گئی‘ مغلوں نے ایشیائے کوچک کے ان چھوٹے رئوساء سے کچھ زیادہ تعرض نہیں کیا اور ان کو ان کے حال پر قائم رہنے دیا۔ ۶۴۱ھ میں علاء الدین کیقباد سلجوقی کے بیٹے غیاث الدین کیخسرو کو مغلوں کا خراج گذار ہونا پڑا‘ ۶۵۷ھ میں ارطغرل کا بیٹا عثمان خان پیدا ہوا‘ ۶۸۷ھ میں ارطغرل فوت ہوا اور اس کا بیٹا عثمان خان بعمر تیس سال باپ کی جگہ ریاست کا مالک و فرماں روا ہوا‘ شاہ قونیہ یعنی غیاث الدین کیخسرو سلجوقی نے اپنی بیٹی کی شادی عثمان خان سے کر دی اور اس کو اپنی فوج کی سپہ سالاری کا عہدہ بھی عطا کیا‘ ۶۹۹ھ میں غیاث الدین کیخسرو سلجوقی جب مقتول ہوا تو تمام سلجوقی ترکوں نے سلطنت قونیہ کے تخت پر عثمان خان کو بھٹایا اور اس طرح اپنی قدیمی ریاست کے علاوہ قونیہ کا علاقہ بھی عثمان خان کے زیر تصرف آ گیا‘ عثمان خان نے اپنے آپ کو سلطان کے لقب سے منسوب کیا‘ یہی پہلا سلطان ہے جس کے نام سے اس کے خاندان میں سلطنت عثمانیہ قائم ہوئی۔ عثمانی سلاطین نے بہت جلد تمام ایشیائے کوچک پر قبضہ کر کے قیصر روم کی حکومت کو ایشیا سے نابود کر دیا‘ ۶۶۳ھ میں سلاطین عثمانیہ نے ایڈریا نوپل کو فتح کر کے اپنا دارالسلطنت بنایا اور صوبہ طرابلس پر قبضہ کر کے براعظم یورپ کے جنوبی و مشرقی حصہ میں اسلامی حکومت قائم کی‘ قیصر روم نے دب کر صلح کی اور عثمانیہ طاقت سے اپنے بقیہ ملک کو بچایا‘ اس کے بعد عثمانیوں نے عیسائیوں کو شکستیں دے دے کر یورپ میں اپنے مقبوضات کو وسیع کرنا شروع کیا۔ آخر ۷۹۲ھ میں آسٹریا‘ بلگیریا‘ بوسنیا‘ ہنگری وغیرہ کے عیسائی سلاطین نے متحد و متفق ہو کر ایک نہایت عظیم الشان فوج کے ساتھ سلطنت عثمانیہ پر حملہ کیا‘ سلطان مراد خان عثمانی نے اپنی قلیل التعداد فوج سے مقام کسووا۱؎ پر عیسائیوں کے اس لشکر عظیم کا مقابلہ کیا اور سب کو شکست فاش دے کر تمام براعظم یورپ کو ہلا دیا۔ ۷۹۹ھ میں تمام براعظم یورپ نے مل کر جس میں فرانس و جرمنی وغیرہ کی افواج بھی شامل تھیں‘ سلطنت عثمانیہ کو بیخ و بن سے اکھیڑ دینے کا تہیہ کیا اور مقام نکوپولس میں سلطان بایزید ابن سلطان مراد خان سے معرکہ آرائی ہوئی‘ اس لڑائی میں سلطان بایزید نے