تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اس پر زیادہ توجہ نہ کی ابن علقمی نے لکھا تھا کہ میں بڑی آسانی سے بلا جدال و قتال خلیفہ‘ بغداد اور عراق کے ملک پر آپ کا قبضہ کرا دوں گا‘ آپ اس طرف ضرور فوج کشی کریں‘ اس کے جواب میں ہلاکو خاں نے ابن علقمی کے ایلچی سے صرف یہ کہا کہ ’’ابن علقمی جو وعدہ کرتا ہے اس کے لیے کوئی کافی ضمانت نہیں ہے‘ ہم اس کی بات پر کس طرح یقین کر لیں‘‘ حقیقت یہ تھی خلیفہ کی کثرت افواج‘ عربوں کی بہادری اور اہل بغداد کی شجاعت سے مغل بہت مرعوب تھے‘ ابن علقمی نے خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہو کر محاصل ملکی کی کمی اور فوج کی تنخواہوں کے زیادہ ہونے کی شکایت کر کے تخفیف لشکر کی تجویز پیش کی اور خلیفہ نے منظور کر لی‘ لشکر بغداد کا بڑا حصہ دوسرے شہروں اور ولایتوں میں منتشر کر دیا گیا‘ جو تھوڑے سے آدمی بچے ان کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے یہ صورت اختیار کی بازار کا محصول وصول کرنے کی لشکریوں کو اجازت دے دی‘ اس سے شہر والوں کو سخت اذیت پہنچی اور لوٹ مار کا بازار شہر میں گرم ہو گیا‘ فوج کے بہت سے دستوں کو وزیر ابن علقمی نے موقوف کر کے نکال دیا اور خلیفہ سے کہہ دیا کہ ان کو تاتاریوں کی روک تھام کے لیے سرحد پر روانہ کیا گیا ہے مقام حلہ میں شیعوں کی آبادی زیادہ تھی‘ حلہ کے شیعوں کو آمادہ کر کے ان سے ہلاکو کے پاس خطوط بھجوائے جن میں لکھا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے بطور پیش گوئی ہم کو خبر دی تھی کہ فلاں سنہ میں فلاں تاتاری سردار بغداد اور عراق پر قبضہ کر لے گا‘ ان کی پیش گوئی کے موافق آپ ہی وہ فاتح سردار ہیں اور ہم کو یقین ہے کہ آپ کا قبضہ اس ملک پر ہونے والا ہے لہٰذا ہم قبل از وقت اپنی فرمان برداری کا اقرار کرتے اور آپ سے اپنے لیے امن طلب کرتے ہیں ہلاکو خان نے ان کے قاصد کو بخوشی امن نامہ لکھ کر دے دیا‘ ہلاکو خان کے دربار میں نصر الدین طوسی کو بڑا رسوخ حاصل تھا اور وہ وزارت کی خدمات انجام دیتا تھا‘ نصر الدین طوسی بھی ابن علقمی کی طرح غالی شیعہ تھا اور ابن علقمی کے اس مقصد میں کہ عباسیوں کو برباد کر کے شیعہ خلافت قائم کی جائے بدل شریک و معاون تھا‘ ابن علقمی نے نصیر الدین کو خط لکھا کہ جس طرح ممکن ہو ہلاکو خاں کو بغداد پر حملہ کرنے کی ترغیب دو‘ اس وقت عباسیوں کی تباہی کے لیے بہترین موقعہ حاصل ہے‘ ساتھ ہی ہلاکو خاں کے نام عریضہ روانہ کیا اور لکھا کہ میں نے بغداد کو فوجوں سے خالی کر دیا ہے اور سامان حرب سب باہر بھیج دیا ہے اس سے بڑھ کر آپ اور کیا ضمانت چاہتے ہیں‘ اس عریضہ کے ساتھ ہی والی اربل سے ایک درخواست بھجوائی‘ اس میں بھی بغداد پر حملہ کرنے کی ترغیب دی گئی تھی‘ ہلاکو کے پاس یہ خطوط اس وقت پہنچے جب کہ وہ قرامطہ یعنی اسماعیلیوں سے قلعہ الموت فتح کر چکا تھا اور اسمٰعیلیوں کا آخری بادشاہ گرفتار ہو کر اس کے سامنے آ چکا تھا‘ ہلاکو خان نے نصیر الدین طویسی سے مشورہ طلب کیا‘ نصیر الدین نے کہا علم نجوم سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ بغداد پر آپ کا قبضہ ہو جائے گا اور بغداد پر حملہ آور ہونے میں آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچے گا‘ چنانچہ ہلاکو خاں نے ایک زبردست فوج بطور مقدمتہ الجیش بغداد کی جانب کوچ کیا‘ جب اس لشکر کے قریب پہنچنے کی خبر مستعصم باللہ نے سنی تو فتح الدین دائودا اور مجاہدین ایبک کو دس ہزار سواروں کے ساتھ روانہ کیا‘ اس لشکر کا سپہ سالار فتح الدین تھا جو تجربہ کار سپہ سالار اور بہادر شخص تھا‘ مغلوں کے لشکر کو شکست ہوئی اور وہ میدان جنگ سے فرار ہوئے‘ فتح الدین نے اسی جگہ قیام کرنا مناسب