تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہوئی اور خوارزم شاہ نے ہمدان پر قبضہ کر لیا‘ اس کے بعد خوارزم شاہ اصفہان پہنچا‘ اس کو بھی اپنے قبضہ میں لا کر اپنے بیٹے کی نگرانی میں دیا اور ایک زبردست فوج حفاظت کے لیے وہاں چھوڑی۔ اس کے بعد خلیفہ ناصرلدین اللہ نے سیف الدین طغرل نامی ایک سردار کو فوج دے کر اصفہان کی طرف روانہ کیا‘ سیف الدین نے ابن خوارزم شاہ کو بھگا کر اصفہان پر قبضہ کیا‘ پھر ہمدان‘ زنجان اور قزدین پر بھی قبضہ کر لیا اور یہ علاقے خلیفہ ناصر لدین اللہ کے قبضہ و تصرف میں آ گئے۔ ۶۰۲ھ میں طاشتگین امیر خوزستان نے وفات پائی‘ خلیفہ ناصر نے اس کی جگہ اس کے داماد سنجر کو مامور فرمایا‘ ۶۰۶ھ میں خلیفہ کے دل میں سنجر کی طرف سے ناراضی پیدا ہوئی‘ اس زمانہ میں جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے فارس کی حکومت اتابک سعد زنگی بن و کلا کے ہاتھ میں تھی‘ خلیفہ نے سنجر کی سرکوبی کے لیے اپنے نائب وزیر کو فوج دے کر روانہ کیا کہ خوزستان پہنچ کر سنجر کو سزا دو‘ جس وقت نائب وزیر خوزستان کے قریب پہنچا سنجر خوزستان کو چھوڑ کر سعد زنگی کے پاس فارس چلا گیا‘ سعد نے سنجر کی خوب خاطر مدارات کی‘ ماہ ربیع الاول ۶۰۶ھ میں خلیفہ کی فوج نے خوزستان پر قبضہ کر لیا اور سنجر کو طلب کیا‘ سنجر نے انکار کیا‘ لہٰذا لشکر بغداد فارس کے دارلسلطنت شیراز کی طرف بڑھا‘ اتابک سعد زنگی نے سنجر کی سفارش کے خطوط نائب وزیر کو لکھے‘ آخر سنجر نائب وزیر کے پاس چلا گیا اور وہ محرم ۶۰۸ھ میں سنجر کو ہمراہ لیے ہوئے بغداد واپس آیا اور پابہ زنجیر دربار خلافت میں پیش کیا‘ خلیفہ نے اپنے خادم یاقوت نامی کو خوزستان کی حکومت پر مامور کر کے بھیج دیا اور سنجر کو آزاد کر کے خلعت دیا۔ محرم ۶۱۳ھ میں خلیفہ نے اپنے پوتے موید بن علی بن ناصرلدین اللہ کو تشتر (من مضافات خوزستان) کی امارت پر روانہ کیا‘ اس کا باپ علی ذیقعدہ ۶۱۲ھ میں فوت ہو چکا تھا‘ اغلمش بہلوان بن ایلدکز کے سرداروں میں سے تھا‘ اس نے اپنی بہادری اور دانائی کے ذریعہ بلاد جبل پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کی حکومت استقلال کے ساتھ قائم ہو چکی تھی‘ ۶۱۴ھ میں اس کو فرقہ باطینہ (قرامطہ) نے قتل کر ڈالا‘ اغلمش کے قتل ہونے پر اس کے مقبوضہ ملک پر ایک طرف اتابک سعد بن و کلا حاکم فارس نے قبضہ کرنا چاہا‘ دوسری طرف خوارزم شاہ حاکم خراسان و ماوراء النہر نے قابض ہونا چاہا‘ اتابک سعد زنگی نے فوج لے جا کر اصفہان کو فتح کیا‘ ادھر سے خوارزم شاہ مع فوج آ رہا تھا‘ مقام رے میں دونوں کا مقابلہ ہوا‘ سخت خونریز جنگ کے بعد اتابک سعد کو شکست ہوئی‘ خوارزم شاہ نے اس کو گرفتار کر لیا اور اغلمش کے تمام مقبوضہ ملک پر قابض ہو کر دارالخلافہ بغداد میں اپنا خطبہ بطور نائب السلطنت پڑھے جانے کی درخواست خلیفہ کے پاس بھیجی‘ وہاں سے انکاری جواب آیا۔ خوارزم شاہ نے فوج بغداد کی طرف روانہ کی مگر راستے میں اس قدر برف باری ہوئی کہ اس فوج کا اکثر حصہ ہلاک ہو گیا‘ باقی کو ترکوں اور کردوں نے لوٹ لیا‘ بقیہ لوگ بحالت زار خوارزم شاہ کے پاس واپس آ گئے‘ خوارزم شاہ نے اس کو بدفالی سمجھ کر خراسان کی جانب معاودت کی‘ تو مفتوحہ ملک پر اپنے بیٹے رکن الدین کو مامور کر کے عماد الملک سادی کو اس کا مدار لمہام بنایا اور اپنے ممالک مقبوضہ سے خلیفہ ناصر کے نام کا خطبہ موقوف کر دیا‘ یہ ۶۱۵ھ کا واقعہ ہے۔