تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دئیے اور حکم دیا کہ جس قدر جلد ممکن ہو یلغار کر کے حسین بن عمر رستمی سے جا ملو‘ مقام مکرم میں محمد بن یزید پہنچا تھا کہ طاہر کی فرستادہ فوج کے قریب اتر جانے کا حال معلوم ہوا‘ محمد بن یزید نے یہاں مقابلہ مناسب نہ سمجھ کر اہواز پر اول قابض ہو جانا ضروری سمجھا اور اہواز تک پہنچ گیا‘ وہاں طاہر کا لشکر بھی مقابلہ پر آیا‘ سخت لڑائی کے بعد محمد بن یزید مارا گیا‘ طاہر نے اہواز پر قبضہ کر لیا اور اپنی طرف سے یمامہ‘ بحرین اور عمان پر والی مقرر کر کے بھیجے۔ اس کے بعد واسط کا قصد کیا‘ واسط کا عامل بھاگ گیا اور طاہر نے بہ آسانی واسط پر قبضہ کرنے کے بعد کوفہ کی طرف فوج بھیجی‘ کوفہ میں عباس بن ہادی حاکم تھا‘ اس نے فوراً خلیفہ امین کی معزولی کا اعلان کر کے خلافت مامون کی بیعت کر لی اور طاہر کے پاس اس اطلاع کا ایک خط بھیج دیا‘ منصور بن مہدی گورنر بصرہ نے بھی ایسا ہی کیا‘ کوفہ اور بصرہ دونوں عراق کے مرکزی مقام تھے‘ ان دونوں صوبوں کے گورنر خاندان خلافت سے تعلق رکھتے تھے‘ ان دونوں نے مامون کو امین پر ترجیح دے کر امین کی معزولی اور مامون کی خلافت کو تسلیم کر کے دوسروں کے لیے قابل تقلید مثال قائم کر دی۔ ادھر دائود بن عیسیٰ گورنر حجاز نے بھی جو خاندان خلافت سے تھا حجاز میں مامون کی خلافت کی بیعت لوگوں سے لی جیسا کہ اوپر ذکر آ چکا ہے‘ گورنر موصل مطلب بن عبداللہ بن مالک نے بھی امین کی معزولی کا اعلان کر کے مامون کی خلافت کو تسلیم کر کے بیعت کر لی‘ طاہر نے ان سب کو ان کے عہدوں پر بحال رکھا‘ طاہر نے خود مقام جرجرایا میں خیمہ زن ہو کر حرث بن ہشام اور دائود بن موسیٰ کو قصر بن ہبیرہ کی جانب روانگی کا حکم دیا‘ یہ واقعہ رجب ۱۹۶ھ کا ہے جب کہ بغداد میں خلیفہ امین کی معزولی اور بحالی کا واقعہ پیش آ رہا تھا۔ خلیفہ امین نے معزولی کے بعد تخت خلافت پر متمکن ہو کر محمد بن سلیمان اور محمد بن حماد بربری کو قصر ابن ہبیرہ کی جانب اور فضل بن موسیٰ کو کوفہ کی جانب روانہ کیا‘ حرث اور دائود نے محمد بن سلیمان اور محمد بن حماد کا مقابلہ کیا اور سخت معرکہ آرائی کے بعد دونوں کو بغداد کی طرف بھگا دیا۔ فضل بن موسیٰ کے کوفہ کی طرف روانہ ہونے کا حال سن کر طاہر نے محمد بن علاء کو فضل کے مقابلہ پر مامور کیا‘ اثناء راہ میں دونوں کی ملاقات ہوئی تو فضل نے محمد بن علاء سے کہا کہ تم ناحق میرے مقابلہ پر لشکر لے کر آئے ہو‘ میں تو خلیفہ مامون کا مطیع ہو کر آیا ہوں‘ جب رات ہوئی تو فضل نے محمد کے لشکر پر شب خون مارا‘ مگر چونکہ محمد بن علاء پہلے ہی اس کے اس فریب کو تاڑ گیا تھا لہٰذا وہ شب خون سے بے فکر نہ تھا‘ اس نے خوب جم کر مقابلہ کیا اور فضل کو شکست دے کر بغداد کی طرف بھگا دیا۔ اس کے بعد طاہر نے مدائن کا رخ کیا‘ مدائن میں خلیفہ امین کی کافی فوج متعین تھی اور بغداد سے برابر سامان رسد اور کمک مدائن میں پہنچ رہی تھی مگر طاہر کے پہنچتے ہی وہ تمام فوج بغداد کی طرف بھاگ گئی‘ طاہر نے مدائن پر قبضہ کر کے نہر صرصر پر ڈیرہ جا ڈالا اور وہیں ایک پل بندھوایا۔ خلیفہ امین نے جب قصر ابن ہبیرہ اور کوفہ کی طرف فوجیں روانہ کیں تو اسی عرصہ میں علی بن محمد بن عیسیٰ بن نہیک کو ہرثمہ بن اعین کی طرف روانہ کیا تھا‘ نہروان