تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حسین کو بہت فائدہ پہنچا۔ یعنی اس کے لشکر کا ہر متنفس لڑنے اور مارنے مرنے پر آمادہ ہو گیا۔ آخر لڑائی شروع ہوئی۔ طاہر بن حسین کے میمنہ اور میسرہ کو علی بن عیسیٰ کے میسرہ اور میمنہ نے شکست دے کر بھگایا۔ مگر طاہر نے قلب لشکر کو لے کر علی کے قلب پر ایسا سخت حملہ کیا کہ علی کا قلب شکست کھا کر پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوا۔ یہ حالت دیکھ کر طاہر کے میمنہ اور میسرہ کے شکست خوردہ سپاہی لوٹے اور ہمت کر کے طاہر سے آ ملے۔ نہایت سخت معرکہ آرائی ہوئی اور اسی دارو گیر میں علی بن عیسیٰ کے گلے میں ایک تیر نے ترازو ہو کر اس کا کام تمام کر دیا۔ علی بن عیسیٰ کے گرتے ہی تمام لشکر فرار ہوا اور طاہر کے ہمراہیوں نے علی بن عیسیٰ کا سر کاٹ لیا۔ طاہر کے فتح مند لشکر نے دو فرسنگ تک فراریوں کا تعاقب کیا اور لشکر بغداد کو قتل و گرفتار کرتے ہوئے چلے گئے۔ رات کی تاریکی نے حائل ہو کر بقیہ فراریوں کو قتل و گرفتاری سے بچایا۔ طاہر بن حسین رے میں واپس آیا‘ اور فتح نامہ مامون کی خدمت میں روانہ کیا کہ:۔ ’’بخدمت امیرالمومنین گذارش ہے کہ یہ عریضہ ایسی حالت میں لکھ رہا ہوں کہ علی بن عیسیٰ کا سر میرے رو برو ہے۔ اس کی انگوٹھی میری انگلی میں ہے اور اس کا لشکر میرے زیر فرمان ہے۔‘‘ تین دن کے عرصہ میں یہ خط مرو میں فضل بن سہل کے پاس پہنچا وہ لیے ہوئے مامون کی خدمت میں حاضر ہوا‘ فتح کی مبارک باد دی۔ اراکین دولت نے بطور امیرالمومنین سلام کیا۔ دو دن کے بعد علی کا سر بھی پہنچا جس کو تمام ملک خراسان میں تشہیر کیا گیا۔ بغداد میں علی بن عیسیٰ بن ماہان کے مقتول ہونے کی خبر پہنچی تو امین نے عبدالرحمن بن جبلہ انباری کو بیس ہزار سواروں کی جمعیت سے طاہر کے مقابلہ کو روانہ کیا۔ عبدالرحمن بن جبلہ کو ہمدان اور بلاد خراسان کی سند گورنری بھی دی گئی کہ ان ملکوں کو فتح کر کے اپنی حکومت قائم کر لو۔ عبدالرحمن بن جبلہ نے ہمدان پہنچ کر قلعہ بندی کی۔ اس کا حال طاہر بن حسین کو معلوم ہوا تو وہ فوج لے کر ہمدان کی طرف گیا۔ عبدالرحمن بن جبلہ نے ہمدان سے نکل کر مقابلہ کیا۔ طاہر نے پہلے ہی حملہ میں شکست دے کر بھگا دیا۔ عبدالرحمن نے ہمدان میں جا کر پھر تیاری کر کے شہر سے نکل کر دوبارہ مقابلہ کیا۔ اس مرتبہ بھی شکست کھا کر ہمدان میں داخل ہو کر پناہ گزیں ہوا۔ طاہر نے فوراً بڑھ کر شہر کا محاصرہ کر لیا۔ محاصرہ نے طول کھینچا‘ اس وقفہ میں طاہر نے قزوین کو فتح کر لیا اور عامل قزوین فرار ہو گیا۔ طول محاصرہ سے اہل شہر کو اذیت ہوئی اور عبدالرحمن کو اندیشہ ہوا کہ کہیں اہل شہر ہی شب خون نہ ماریں اس لیے اس نے طاہر سے امان طلب کی۔ طاہر نے اس کو امان دے دی اور ہمدان پر قبضہ کر لیا۔ طاہر کے امان دینے کی وجہ سے عبدالرحمن بلا روک ٹوک ہمدان میں رہتا تھا۔ ایک روز موقعہ پا کر عبدالرحمن نے اپنے ہمراہیوں کو مجتمع کر کے بحالت غفلت طاہر کے لشکر پر حملہ کیا۔ اس حملہ میں طاہر نے عبدالرحمن کو شکست دے کر قتل کر دیا۔ عبدالرحمن کے ہمراہی جو قتل ہونے سے بچے وہ بھاگ کر عبداللہ و احمد پسران حریشی سے جو بغداد سے عبدالرحمن کی مدد کے لیے آ رہے تھے جا ملے۔ ان دونوں پر اس قدر رعب طاری ہوا کہ بلا مقابلہ راستے ہی سے بغداد کی جانب واپس چلے گئے۔ طاہر نے یکے بعد دیگرے شہروں پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ حلوان پہنچ کر مورچے قائم کئے اور خندقیں کھدوا کر خوب مضبوطی کر لی۔ ان فتوحات کے بعد مامون نے حکم