تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر دیتا تھا۔ لیکن جب صوفیوں کی مجلس میں بیٹھتا تو ایک تارک الدنیا صوفی و درویش نظر آتا تھا۔ جب فقہاء کی مجلس میں ہوتا تھا تو وہ اعلیٰ درجہ کا فقیہہ۔ اور جب محدثین کی صحبت میں ہوتا تھا تو اعلیٰ درجہ کا محدث ثابت ہوتا تھا۔ صرف زندیقوں یعنی لا مذہبوں کا وہ ضرور دشمن تھا۔ باقی غیر مذہب والوں کے ساتھ اس کا برتائو مدارات و مروت کا تھا۔ حج‘ جہاد اور خیرات تین چیزوں کا اس کو بہت شوق تھا۔ وہ اعلیٰ درجہ کا رقیق القلب بھی تھا۔ جب کوئی شخص اس کو نصیحت کرتا اور دوزخ سے ڈراتا تو وہ زار و قطار رونے لگتا تھا۔ ایک روز ابن سماک ہارون کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ ہارون کو پیاس لگی۔ اس نے پانی طلب کیا۔ پانی آیا اور ہارون نے پینا چاہا تو ابن سماک نے کہا کہ امیرالمومنین ذرا ٹھہر جائیے‘ ہارون الرشید نے کہا: فرمائیے؟ ابن سماک نے کہا کہ اگر شدت پیاس میں پانی آپ کو نہ ملے‘ تو ایک پیالہ پانی آپ کتنے تک خرید لیں گے۔ ہارون الرشید نے کہا: نصف سلطنت دے کر مول لے لوں گا۔ ابن سماک نے کہا کہ اب آپ پی لیجئے۔ جب ہارون الرشید پانی پی چکا تو ابن سماک نے کہا کہ امیرالمومنین اگر یہ پانی آپ کے پیٹ میں رہ جائے اور نہ نکلے تو اس کے نکلوانے میں آپ کہاں تک خرچ کر سکتے ہیں۔ ہارون الرشید نے کہا کہ ضرورت پڑے تو میں نصف سلطنت دے ڈالوں گا۔ ابن سماک نے کہا کہ بس آپ سمجھ لیجئے کہ آپ کا تمام ملک ایک پیالہ پانی اور پیشاب کی قیمت رکھتا ہے۔ آپ کو اس پر زیادہ غرور نہ ہونا چاہیئے۔ ہارون الرشید یہ سن کر رو پڑا اور بہت دیر تک روتا رہا۔ ایک مرتبہ ہارون الرشید نے ایک بزرگ سے کہا کہ آپ مجھے نصیحت کیجئے۔ انھوں نے کہا کہ اگر آپ کا کوئی مصاحب ایسا ہو جو خوف دلاتا رہے اور اس کا نتیجہ بہتر ہو تو وہ اس مصاحب سے اچھا ہے جو آپ کو خوف سے آزاد کر دے مگر نتیجہ اس کا برا ہو۔ ہارون الرشید نے کہا۔ ذرا کھول کر بیان فرمائیے تاکہ اچھی طرح سمجھ میں آ جائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص آپ سے یہ کہے کہ قیامت کے دن رعیت کے متعلق سوال ہونے والا ہے آپ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیے تو وہ اس شخص سے بہتر ہے جو یہ کہے کہ آپ اہل بیت نبوی سے ہیں اور بوجہ قرابت نبوی صلی اللہ علیہ و سلم آپ کے تمام گناہ معاف ہو چکے ہیں۔ ’’یہ سن کر ہارون الرشید ایسا رویا کہ پاس بیٹھنے والوں کو اس پر رحم آنے لگا۔‘‘ قاضی فاضلی کہتے ہیں کہ دو بادشاہوں کے سوا کوئی ایسا نہیں ہوا جس نے طلب علم میں سفر کیا ہو۔ ایک تو ہارون الرشید کہ اس نے اپنے بیٹوں امین و مامون کو ہمراہ لے کر موطا امام مالک کی سماعت کے لیے سفر کیا۔ چنانچہ جس نسخہ میں اس نے پڑھا تھا وہ شاہان مصر کے پاس موجود تھا۔ دوسرا سلطان صلاح الدین ایوبی جو موطا امام مالک کے سننے کی غرض سے اسکندریہ گیا تھا۔ ہارون الرشید چوگان کھیلتا اور تیر و کمان سے نشانہ بازی کرتا تھا۔ ہارون الرشید کی عمر وفات کے وقت ۴۵ سال کے قریب تھی۔ اس کے علاج میں حکیم جبرئیل بن بختیشوع سے غلطی ہوئی‘ اس لیے مرض ترقی کر کے اس کی وفات کا باعث ہوا۔ یہ حکیم ہارون الرشید کے ہمراہیوں میں اس کے بیٹے امین کا طرف دار تھا اور اس کا حاجب مسرور مامون کا ہوا خواہ تھا‘ جب کہ ہارون الرشید سفر ہی میں تھا اور اس کی علالت ترقی کر رہی تھی تو بغداد سے اس کے بیٹے امین نے بکر بن المعتمر کی معرفت بعض خطوط