تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کاموں سے بے خیبر اور بے تعلق تھا۔ بلکہ ہارون الرشید کو یحییٰ اور خیزران کی عزت افزائی مقصود تھی اور وہ ان کو اپنا حقیقی خیر خواہ یقین کرتا‘ اور ان کے ہر ایک مشورہ کو قابل اعتماد جانتا‘ اور یحییٰ سے مشورہ لیے بغیر کوئی کام نہ کرتا تھا۔ ایک بائیس تئیس سال کے نوجوان خلیفہ کی یہ انتہائی قابلیت اور دانائی سمجھنی چاہیئے کہ اس نے وزارت کے لیے ایک ایسے شخص کو منتخب کیا جو اس عہدہ جلیلہ کے لیے بے حد موزوں اور مناسب تھا۔ تخت خلافت پر متمکن ہونے کے بعد ہارون الرشید نے عمال کے عزل و نصب اور تغیر و تبدل سے نظام حکومت کو پہلے سے زیادہ مستحکم و مضبوط بنانے کی کوشش کی۔ عمر بن عبدالعزیز عمری کو مدینہ منورہ کی گورنری سے معزول کر کے اسحٰق بن سلیمان کو مقرر کیا۔ افریقہ کی گورنری پر روح بن حاتم کو بھیجا۔ سرحدی علاقہ کو جزیرہ اور قنسرین سے جدا کر کے ایک الگ صوبہ عواصم کے نام سے بنایا‘ خلافت کے پہلے ہی سال جب حج کا موسم آیا تو حج کرنے کے لیے گیا۔ حرمین شریفین میں اس نے اپنے سخاوت اور دریا دلی کا خوب اظہار کیا۔ ۱۷۱ھ میں بنو تغلب کے صدقات و زکٰوۃ کی وصولی پر روح بن صالح ہمدانی کو مامور کیا۔ روح اور بنی تغلب میں مخالفت ہو گئی۔ روح نے بنو تغلب کی سرکوبی و سزا دہی کے لیے لشکر فراہم کیا۔ بنی تغلب نے روح پر شبخون مارا اور اس کو قتل کر دیا۔ ادریس بن عبداللہ کا ذکر اوپر آ چکا ہے کہ وہ ہادی کے عہد خلافت میں جنگ فنح سے فرار ہو کر بلاد مغرب کی طرف فرار ہو گئے تھے۔ وہاں انھوں نے بربریوں میں اپنی امامت کی دعوت شروع کی اور ۱۷۲ھ میں شہر دلیلہ کے اندر خروج کر کے علانیہ لوگوں سے بیعت لی۔ اور ملک مراقش میں اپنی سلطنت قائم کر لی‘ علویوں کی سب سے پہلی حکومت تھی جو مراقش میں قائم ہوئی۔ عالم اسلامی میں اندلس کا ملک خلافت عباسیہ کے دائرہ سے باہر اور ایک جداگانہ مستقل سلطنت تھی۔ اب دوسرا ملک مراقش بھی خلافت عباسہ سے نکل گیا۔ ہارون الرشید نے اس خبر کو سن کر سلیمان بن جریر المعروف بہ شماخ کو جو اس کا غلام تھا‘ مراقش کی جانب تنہا روانہ کیا کہ ادریس بن عبداللہ کا کام تمام کر کے آئے۔ چنانچہ شماخ نے وہاں پہنچ کر ادریس بن عبداللہ کے ہاتھ پر بیعت کی اور ہارون الرشید کی برائیاں بیان کر کے ادریس کی خدمت میں تقرب حاصل کر لیا اور موقع کا منتظر رہا۔ چنانچہ ۱۷۷ھ میں زہر کے ذریعہ ادریس بن عبداللہ کا کام تمام کر کے واپس چلا آیا۔ مگر اس سلطنت کا جو ادریس نے قائم کی تھی سلسلہ اس طرح قائم رہا کہ ادریس بن عبداللہ کی وفات کے بعد اس کی کسی کنیز کے پیٹ سے لڑکا پیدا ہوا‘ اس کا نام بھی بربریوں نے ادریس ہی رکھا اور پھر اس کو اپنا امام بنایا۔ ادریسی سلطنت کا ذکر بعد میں کیا جائے گا۔ چند روز کے بعد علاقہ تونس میں بھی عباسیہ حکومت براہ راست قائم نہ رہی بلکہ وہاں بھی ایک جدا حکومت قائم ہو کر برائے نام خلافت عباسیہ کی سیادت باقی رہ گئی تھی‘ اس طرح کافی مغربی حصہ حکومت عباسیہ سے خارج ہو گیا۔ ۱۷۳ھ میں محمد بن سلیمان گورنر بصرہ نے وفات پائی۔ ہارون الرشید نے اس کے مال و اسباب کو ضبط کر کے بیت المال میں داخل کر دیا۔ اس سے پیشتر محمد بن سلیمان کے حقیقی بھائی جعفر بن سلیمان نے مسلمانوں کے مال غنیمت کو غصب کر کے بہت سا مال جمع کر لیا تھا۔ اب جب کہ محمد بن سلیمان کی وفات کے بعد جعفر اس کے ترکہ کا مدعی