تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
منصور نے امام مالک رحمہ اللہ تعالی کو موطا کی تالیف پر آمادہ کیا تو ان سے اس طرح مخاطب ہوا کہ ’’اے ابو عبداللہ! تم جانتے ہو کہ اب اسلام میں تم سے اور مجھ سے زیادہ شریعت کا جاننے والا کوئی باقی نہیں رہا۔ ۱؎ میں تو خلافت و سلطنت کے ان جھگڑوں میں مبتلا ہوں۔ تم کو فرصت حاصل ہے‘ لہٰذا تم لوگوں کے لیے ایک ایسی کتاب لکھو جس سے وہ فائدہ اٹھائیں۔ اس کتاب میں ابن عباس کے جواز اور ابن عمر کے تشدد و احتیاط کو نہ بھرو اور لوگوں کے کلیے تصنیف و تالیف کا ایک نمونہ قائم کرو۔‘‘ امام مالک رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ ماشاء اللہ! منصور نے یہ باتیں کیا کہیں تصنیف ہی سکھا دی۔ عبدالصمد بن محمد نے منصور سے کہا کہ آپ نے سزا دینے پر ایسی کمر باندھی ہے کہ کسی کو گمان بھی نہیں ہوتا کہ آپ معاف کرنا بھی جانتے ہیں۔ منصور نے جواب دیا کہ ابھی تک آل مروان کا خون خشک نہیں ہوا اور آل ابی طالب کی تلواریں بھی ابھی تک برہنہ ہیں۔ یہ زمانہ ایسا ہے کہ ابھی تک خلفاء کا رعب ان کے دلوں میں قائم نہیں ہوا اور یہ رعب اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا‘ جب تک وہ عفو کے معانی نہ بھول جائیں اور سزا کے لیے ہر وقت تیار نہ رہیں۔ زیاد بن عبداللہ حارثی نے منصور کو لکھا کہ میری تنخواہ اور جاگیر میں کچھ اضافہ کر دیا جائے اور اس عرض داشت میں اپنی تمام بلاغت ختم کر دی۔ منصور نے جواب دیا کہ جب تونگری اور بلاغت کسی شخص میں جمع ہو جاتی ہے تو اس کو خود پسند بنا دیتی ہے۔ مجھ کو تمہارے متعلق یہی خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ مناسب یہ ہے کہ تم بلاغت چھوڑ دو۔ عبدالرحمن زیاد افریقی‘ منصور کا طالب علمی کے زمانہ کا دوست تھا۔ وہ ایک مرتبہ منصور کی خلافت کے زمانہ میں اس سے ملنے آیا۔ منصور نے پوچھا کہ تم بنو امیہ کے مقابلہ میں میری خلافت کو کیسا پاتے ہو؟ عبدالرحمن نے کہا کہ جس قدر ظلم و جور تمہارے زمانہ میں ہوتا ہے‘ اتنا بنو امیہ کے زمانے میں نہ تھا۔ منصور نے کہا کہ کیا کروں مجھ کو مددگار نہیں ملتے۔ عبدالرحمن نے کہا کہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ اگر بادشاہ نیک ہو گا تو اس کو نیک لوگ ملیں گے اور فاجر ہو گا تو اس کے پاس فاجر ہوں گے۔ ایک مرتبہ منصور کو مکھیوں نے بہت تنگ کیا۔ اس نے مقاتل بن سلیمان کو بلایا اور کہا کہ ان مکھیوں کو اللہ تعالیٰ نے کیوں پیدا کیا ہے؟ مقاتل نے کہا کہ ظالموں کو ان کے ذریعہ سے ذلیل کرنے کے لیے۔ منصور کے زمانہ میں سریانی اور عجمی زبانوں سے کتابوں کا ترجمہ عربی زبان میں ہونے لگا۔ چنانچہ اقلیدس اور کلیلہ و دمنہ کا ترجمہ اسی کے عہد میں ہوا۔ سب سے پہلے منصور نے منجموں کو اپنا جلیس و مقرب بنایا۔۲؎ اسی کے عہد میں عباسیوں اور علویوں میں تلوار چلی‘ ورنہ اس سے پہلے علوی و عباسی متحد و متفق تھے۔ ۱؎ امام مالک رحمہ اللہ تعالی اپنے وقت کے جید ترین عالم تھے اور جمع احادیث کی سب سے پہلی کتاب مؤطا امام مالک ہے۔ ۲؎ اس پر سوائے انا للہ و انا الیہ راجعون کہنے کے اور کیا کیا جا سکتا ہے کہ خلیفۃ المسلمین جس نے مسلمانوں کی اصلاح اور دینی تربیت کے لیے کوشاں ہونا تھا‘ وہ خود بعض خرافات کا شکار ہو گیا۔ اپنے اخلاق و عادات اور اپنے اعمال و کارہائے نمایاں کے اعتبار سے منصور عباسی‘ عبدالملک اموی سے بہت ہی مشابہ ہے۔ وہ بھی خاندان مروان میں دوسرا خلیفہ تھا اور منصور بھی خاندان عباسی کا دوسرا خلیفہ تھا۔ عبدالملک نے بھی خلافت امویہ کو برباد و فنا ہوتے ہوتے بچا لیا۔ اسی طرح منصور نے بھی محمد و ابراہیم کے مقابلہ میں خلافت عباسیہ کو برباد ہوتے ہوتے بچا لیا‘ عبدالملک بھی عالم تھا‘ اسی طرح منصور بھی عالم