تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بربادی کے سامان فراہم کئے۔ (۳)بنوامیہ نے اپنی حکومت و خلافت کے قیام و استحکام کے لیے ظلم و تشدد اور لوگوں کے قتل کرنے میں دریغ و تامل نہیں کیا‘ خلفاء بنوامیہ کے سب سے زیادہ نامور اور کار گزار اہل کار و صوبہ دار وہی تھے جو سب سے زیادہ لوگوں کو بلا دریغ قتل کرنے اور سختی سے کام لینے والے تھے‘ بنوامیہ کو ظلم و تشدد کا طرز عمل مجبوراً اپنی حکومت قائم رکھنے کے لیے اختیار کرنا پڑا تھا‘ لیکن آخر میں یہی طرز عمل ان کی بربادی کا باعث ثابت ہوا‘ کیونکہ رعایا کے دلوں سے ان کی حمایت و ہمدردی مسلسل خوف و دہشت کے جاری رہنے سے جاتی رہی تھی۔ (۴)بنوامیہ اس میں شک نہیں کہ قبائل قریش اور ملک عرب میں ایک نامور اور سردار قبیلہ تھا‘ اس قبیلے میں اکثر ایسے لوگ پیدا ہوتے رہے جو تدبیر و رائے میں اپنے ہم عصروں پر فوقیت رکھتے تھے اور حکومت و ملک داری کے اصولوں سے واقف تھے‘ یہ خصوصیتیں اس قبیلہ کو عہد جاہلیت میں بھی حاصل تھیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ بنوامیہ کے گھروں میں کوئی نالائق پیدا ہی نہیں ہو سکتا تھا‘ اگر بنوامیہ میں ولی عہدی کی رسم جاری نہ ہوتی اور خواہ خلیفہ کا انتخاب صرف قبیلہ بنوامیہ میں محدود کر دیا جاتا یعنی مسلمان اپنی مرضی اور کثرت رائے سے بنوامیہ کے کسی قابل و لائق ترین شخص کو خلافت کے لیے منتخب کر لیا کرتے‘ تب بھی اگرچہ بڑی بے انصافی اور غلطی ہوتی‘ تاہم خلافت بنوامیہ کی یہ حالت نہ ہوتی اور عالم اسلام کو اتنا بڑا نقصان نہ پہنچتا جو پہنچا‘ اس طرح ممکن تھا کہ خلافت بنوامیہ کی عمر بہت زیادہ طویل ہوتی اور وہ شکائتیں جو خلافت بنوامیہ سے پیدا ہوئیں‘ شاید پیدا نہ ہوتیں۔ (۵)خفیہ تدبیروں‘ سازشوں اور چالاکیوں میں بنوامیہ کو عرب کے دوسرے قبائل پر فضیلت حاصل تھی اور ان کی خلافت کا قیام انہیں چیزوں سے امداد حاصل کرنے کا نتیجہ تھا‘ لیکن تعجب ہے کہ انہیں چیزوں کے ذریعہ ہاشمیوں نے ان کو مغلوب کیا حالانکہ ہاشمی ان چیزوں میں ان کے شاگرد تھے‘ اس کا سبب بجز اس کے اور کچھ نہ تھا کہ دولت و حکومت کے مردم افگن نشے نے ان کو جاہل و غافل بنا دیا تھا اور ولی عہدی کی رسم بد نے اس جہالت و غفلت کو اور بھی بڑھا دیا تھا۔ (۶)مذکورہ بالا باتوں کے علاوہ بنوامیہ کی خلافت میں بعض ایسی خوبیاں بھی پائی جاتی ہیں جو ان کے بعد بہت ہی کم دیکھی گئیں اور ان کے جانشینوں کو نصیب نہ ہوئیں‘ مثلاً خلافت بنوامیہ نے خلافت راشدہ کی فتوحات کو وسعت دے کر مشرق و مغرب میں دور دور تک پھیلا دیا‘ مشرق میں چین اور مغرب میں بحر ظلمات تک انہوں نے گویا اپنے زمانے کی تمام متمدن دنیا کو فتح کر ڈالا‘ انہیں کے زمانہ میں سمندروں کے دور دراز جزیروں‘ براعظم افریقہ کے ریگستانوں اور ہندوستان کے میدانوں تک اسلام پہنچا‘ خلافت بنوامیہ کے زمانہ میں اسلامی حکومت زیادہ سے زیادہ دنیا میں پھیل چکی تھی اور حکومت اسلامیہ کا ایک مرکز تھا‘ بنوامیہ کے بعد مسلمانوں کو جدید فتوحات ملکی کا بہت ہی کم موقع ملا‘ گویا ملک گیری بنو امیہ پہ ختم ہو گئی‘ اس کے بعد صرف ملک داری باقی رہی‘ بنوامیہ کے بعد اسلامی حکومت کا مرکز بھی ایک نہیں رہا بلکہ ایک سے زیادہ الگ الگ حکومتیں قائم ہونے لگیں جن میں خلافت عباسیہ سب سے بڑی حکومت تھی۔ (۷)بنوامیہ کے عہد خلافت میں عربوں کی حیثیت ایک فاتح قوم کی رہی‘ عربی اخلاق‘ عربی زبان‘ عربی تمدن‘ عربی مراسم سب پر غالب و فائق تھے‘ لیکن بنوامیہ کے بعد