تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خلافت بنوامیہ پر ایک نظر (۱)سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے نصف آخر سے جو اندرونی خرخشے اور خفیہ سازشیں شروع ہوئیں ان کا ایک ابتدائی حصہ اس نتیجہ پر ختم ہوا کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ خلیفہ تسلیم کئے گئے اور خلافت بنوامیہ کی بنیاد رکھی گئی‘ خلافت کی ابتداء ہی میں اس کی ہلاکت و بربادی اور عالم اسلام کی بد نصیبی کا سب سے بڑا کام بانی خلافت بنوامیہ یعنی سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں یہ پیدا ہوا کہ انہوں نے اپنے بیٹے یزید کو ولی عہد بنایا‘ یہ ولی عہدی کی وبا ایسی شروع ہوئی کہ اس نے آج تک مسلمانوں کا پیچھا نہیں چھوڑا‘ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے اسی عمل کا نتیجہ تھا کہ وہ خوش گوار اور نافع نوع انسانی جمہوریت جو اسلام نے قائم کی تھی ضائع ہو کر اس کی جگہ خاندانوں کی حکومتیں جو نوع انسان کے لیے ایک لعنت ہیں‘ برباد ہونے کے بعد دوبارہ قائم ہو گئیں۔ خاندان بنو امیہ میں سیدنا امیر معاویہ ضض‘ عبدالملک بن مروان‘ ولید بن عبدالملک‘ تین خلیفہ اپنی فتوحات ملکی اور قابلیت ملک داری کے اعتبار سے ممتاز حیثیت رکھتے ہیں‘ ان کے بعد سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی اس خاندان میں بالکل ایک نرالی قسم کے خلیفہ تھے‘ ان کی خلافت بالکل خلافت راشدہ کے اولین زمانے کا نمونہ تھی‘ سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی پر چونکہ مذہبیت اور للہیت غالب تھی لہٰذا وہ کسی پہلومیں بھی کسی اموی خلیفہ کے مشابہ نہیں کہے جا سکتے‘ سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی کی خلافت کا زمانہ اگرچہ بہت ہی تھوڑا زمانہ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی خلافت نے خلافت بنو امیہ کے مرتبہ کو بلند کر دیا ہے اور باوجود ہر قسم کی اعتراض اور قابل ملامت حرکات کے خلافت بنوامیہ کو محض سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی کی وجہ سے قابل فخر خلافت کہا جا سکتا ہے‘ ان کے بعد ہشام بن عبدالملک بھی ایک ایسا خلیفہ گزرا ہے جس کو اول الذکر تین خلیفوں کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ ہشام بن عبدالملک کے بعد پورے دس برس بھی گزرنے نہ پائے تھے کہ خلافت بنوامیہ کا عالی شان قصر منہدم ہو کر زمین کے برابر ہو چکا تھا اور اس کی بنیادیں بھی اکھیڑ کر پھینک دی گئی تھیں‘ جن پانچ خلیفوں کے نام اوپر لیے گئے ہیں ان کے علاوہ سب کے سب عیش پرست‘ پست ہمت‘ تن آسان اور عقل و بصیرت سے نا آشنا تھے اور ہرگز اس قابل نہ تھے کہ کسی ایسی بڑی شہنشاہی کے فرماں روا ہوں جیسی کہ خلافت بنوامیہ تھی‘ اسلام نے آکر موسیقی اور شراب نوشی کو مٹا دیا تھا لیکن انہیں خلفاء بنوامیہ نے ان دونوں پلید اور مضر چیزوں کو پھر رواج دیا ‘ جن کا سلسلہ آج تک بھی مسلمانوں میں موجود پایا جاتا ہے۔ (۲)بنوامیہ کے جرموں کی فہرست میں ایک یہ جرم بھی قابل تذکرہ ہے کہ اسلام نے خاندانوں اور قبیلوں کی تفریق و امتیاز کو مٹا کر سب کی ایک ہی برادری اور ایک ہی قبیلہ بنا دیا تھا‘ بنوامیہ نے قبیلوں کی عصبیت اور امتیاز کو ازسرنو پھر زندہ کر دیا اور حمیت الجاہلیتہ کو پھر واپس بلانے کے سامان فراہم کر دیئے‘ انہوں نے عربوں کے فراموش شدہ سبق کو پھر یاد دلایا اور مسلمان قوم و قبیلے کو اسلامی اخوت پر ترجیح دینے لگے‘ جس چیز کو بنو امیہ نے دوبارہ پیدا کیا‘ بالآخر وہی چیز ان کی بربادی کا باعث ہوئی‘ یعنی علویوں اور عباسیوں نے اسی خاندانی امتیاز کو آلہ کار بنا کر بنوامیہ کی