تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان واقعات سے فارغ ہو کر مروان بن محمد نے دیر ایوب میں اپنے لڑکوں عبداللہ و عبیداللہ کی ولی عہدی کی بیعت لی اور ہشام کی لڑکیوں سے ان کا عقد کر دیا‘ اس کے بعد مروان نے تدمر کی جانب فوج کشی کی‘ کیونکہ اہل تدمر ابھی تک خود مختاری پر قائم تھے‘ اہل تدمر کو بیعت اور اطاعت کرنی پڑی۔ اس کے بعد مروان نے یزید بن عمر بن ہبیرہ کو عراق کی جانب روانہ کیا کہ وہ ضحاک شیبانی خارجی کو جو کوفہ پر مسلط ہو گیا تھا خارج کرے اور امدادی فوجیں عقب سے بھیجتے رہنے کا انتظام کرنے کے لیے خود قرقیسا میں آ ٹھہرا‘ اس سے پیشتر سلیمان بن ہشام آرام کرنے کے لیے رصافہ ٹھہر گیا تھا‘ اہل شام کا ایک گروہ کثیر جس کو مروان نے یزید بن عمر ہبیرہ کے ساتھ عراق کی جانب روانہ کیا تھا اس سے جدا ہو کر رصافہ میں سلیمان بن ہشام کے پاس پہنچا اور کہا کہ آپ خلافت قبول کر لیں‘ سلیمان نے اس بات کو قبول کر لیا اور ان لوگوں کو ہمراہ لیے ہوئے قنسرین کی جانب روانہ ہوا‘ قنسرین پہنچ کر سلیمان نے اہل شام کو خطوط لکھے جن کا اثر یہ ہوا کہ اہل شام ہر طرف سے سلیمان بن ہشام کی طرف متوجہ ہوئے اور ایک زبردست فوج سلیمان کے پاس جمع ہو گئی۔ مروان نے یہ خبر سنی تو یزید بن عمر بن ہبیرہ کو قیام کر دینے کا حکم بھیجا اور خود قرقیسیا سے سلیمان کی طرف چلا‘ قنسرین کے باہر مقام حناف میں مروان و سلیمان کی صف آرائی ہوئی اور سلیمان کو مروان نے شکست دیکر بھگا دیا‘ سلیمان کے ہمراہیوں کو جو گرفتار ہوئے قتل کیا‘ سلیمان بن ہشام کا لڑکا اور ہشام بن عبدالملک کا ماموں خالد بن ہشام مخزومی میدان جنگ میں مارے گئے‘ سلیمان بھاگ کر حمص پہنچا اور دوبارہ لشکر مرتب کر کے شہر پناہ کو درست کرایا۔ مروان یہ سنکر حمص پہنچا‘ نہایت خوں ریز جنگ ہوئی‘ پھر مروان نے حمص کا محاصرہ کر لیا‘ قریباً دس مہینے حمص کا محاصرہ جاری رہا‘ اسی (۸۰) منجنیقیں برابر مصروف سنگ باری تھیں‘ مجبور ہو کر اہل حمص نے امان طلب کی اور سلیمان تدمر کی طرف چلا گیا‘ یہاں سے فارغ ہو کر مروان کوفہ کی طرف ضحاک خارجی سے جنگ کرنے کے لیے روانہ ہوا۔ یزید عمر بن ہبیرہ نے کوفہ کی طرف بڑھ کر ضحاک خارجی کے لشکر کو شکست دی‘ ضحاک نے دوبارہ لشکر مرتب کیا‘ یزید بن عمر نے دوبارہ اس کو شکست دی اور کوفہ میں داخل ہوا‘ خارجیوں نے کئی مرتبہ خروج کیا مگر ہر مرتبہ ان کو شکست حاصل ہوئی‘ یزید بن عمر بن ہبیرہ نے عراق پر قابض و متصرف ہو کر اپنی طرف سے نصر بن سیار کو خراسان کی گورنری پر قائم رکھا‘ اس نے مروان بن محمد کی بیعت کر لی۔ جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے‘ خراسان میں حرث بن شریح موجود تھا اور اس کے گروہ میں دن بدن اضافہ ہو رہا تھا‘ حرث بن شریح کو یہ بھی خیال ہوا کہ مجھ کو یزید بن ولید نے امان دے دی تھی‘ مروان بن محمد نے تو امان نہیں دی‘ ادھر عبداللہ بن عبدالعزیز گورنر کوفہ نے بھی امان دی تھی‘ لیکن یزید بن عمر بن ہبیرہ موجودہ گورنر کوفہ نے امان نہیں دی‘ لہٰذا حرث بن شریح نے مخالفت کا اعلان کیا‘ نصر بن سیار نے اس کو بہت سمجھایا‘ لیکن وہ نہ مانا‘ بالآخر نوبت لڑائی تک پہنچی خاص شہر مرو کی گلیوں میں جنگ و پیکار کے شعلے بلند ہوئے۔ ادھر کرمانی بھی کرمان میں کافی قوت حاصل کر چکا تھا‘ نصر بن سیار نے کرمانی کو بلوایا‘ لیکن اس کا بھی دل صاف نہ ہوا اور اعلانیہ مخالفت پر آمادہ ہو گیا‘ غرض مرو میں