تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ سووان کا ایک قبیلہ رنج نامی جو بصرہ اور اس کے نواح میں سکونت پذیر تھا باغی ہو گیا ہے۔ ابن جارود کے قتل سے فارغ ہو کر حجاج نے اپنے بیٹے حفص نامی کو ایک مختصر فوج دے کر ان کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا اور کوفہ کے نائب کو لکھا‘ کہ کوفہ سے اس جدید بغاوت کے فرو کرنے کے لیے فوج روانہ کرے‘ چنانچہ کئی معرکہ آرائیوں کے بعد اس بغاوت کو بھی فرو کر دیا گیا۔ خوارج کی جمعیتیں ایران و خراسان اور عراق کے شہروں سے کھچ کھچ کر مقام دار ہر مز کے مہلب کے مقابلہ پر آگئی تھیں‘ اور نہایت سختی و شدت کے ساتھ لڑ کر مہلب کو پسپا کرنے اور بصرے تک پہنچ کر اس پر قبضہ کر لینے کی کوشش میں یہ لوگ مصروف تھے۔ جب کوفہ و بصرہ سے پیہم امدادی فوجیں روانہ ہوئیں‘ تو مہلب اور عبدالرحمن بن مخنف کو جو خوارج کے مقابلہ پر ڈٹے ہوئے تھے بہت قوت حاصل ہو گئی‘ اس سے پہلے تو وہ اپنی فوج کے کم ہونے کی وجہ سے صرف مدافعت میں مصروف تھے اور خوارج کو آگے بڑھنے سے روک رکھا تھا‘ لیکن اب تقویت پا کر ان دونوں نے خوارج پر جارحانہ حملے شروع کر دیئے‘ اور خوارج کی فوج کو پیچھے دھکیلتے ہوئے گارزون تک لے گئے‘ گارزون کے قریب پہنچ کر خوارج جم گئے اور مورچے جما کر مقابلہ کرنے لگے۔ مہلب نے یہ رنگ دیکھ حفاظت کی غرض سے اپنے لشکر گاہ کے گرد خندق کھدوائی‘ اور دمدمے بنا لیے‘ عبدالرحمن بن مخنف شروع ہی سے اپنا لشکر لے کر مہلب کے لشکر سے جدا رکھتا‘ اور الگ ہی خیمہ زن ہوتا تھا‘ یہاں بھی عبدالرحمن نے تھوڑے فاصلہ پر اپنی لشکر گاہ قائم کی۔ مہلب نے عبدالرحمن کے پاس کہلا بھیجوایا کہ اس جگہ شب خون کا سخت خطرہ ہے‘ مناسب یہ ہے کہ تم بھی اپنے لشکر کے گرد خندق کھدوا لو‘ عبدالرحمن نے جواباً کہلا بھجوایا‘ کہ تم اطمینان رکھو‘ ہماری تلواریں خندق کا کام دیں گی‘ یہ کہہ کر وہ کھلے میدان میں خیمہ زن رہا۔ ایک روز خوارج نے مہلب پر شب خون مارا‘ لیکن خندق کی وجہ سے آگے نہ بڑھ سکے‘ وہاں سے ناکام رہ کر وہ عبدالرحمن بن مخنف کی طرف بڑھے‘ میدان صاف تھا برابر بڑھتے چلے گئے‘ اور قتل کرنا شروع کر دیا‘ عبدالرحمن بن مخنف کی فوج والے سوتے ہوئے اس اچانک حملے کی تاب نہ لا کر گھبراہٹ میں جدھر کو منہ اٹھا بھاگ کھڑے ہوئے‘ عبدالرحمن نے بہت تھوڑے سے آدمیوں کو ہمراہ لے کر مقابلہ کیا‘ اور معہ ہمراہیوں کے خوارج کے ہاتھ سے مقتول ہوا۔ مہلب و عبدالرحمان دو سردار تھے‘ مہلب کی فوج میں تمام بصری لوگ شامل تھے اور عبدالرحمان کی فوج کوفیوں پر مشتمل تھی‘ کوفی لشکر کا اس معرکہ میں سخت نقصان ہوا‘ اس کی اطلاع حجاج کے پاس پہنچی تو اس نے عبدالرحمان مخفف کی جگہ عتاب بن ورقاء کو کوفی لشکر کا سردار مقرر کر کے صاف حکم دیا کہ عتاب مہلب کا ماتحت رہے گا اور مہلب کے ہر ایک حکم کی تعمیل کرنا اس کا اولین فرض ہو گا‘ عتاب کو یہ بات ناگوار گذری اوراس لیے مہلب و عتاب میں ناچاقی و شکررنجی پیدا ہوئی۔ عتاب نے حجاج کو لکھا کہ مجھ کو واپس بلوا لیجئے‘ حجاج نے اس کی یہ درخواست منظور کر کے اسے واپس بلا لیا‘ اور تمام کوفی لشکر براہ راستہ مہلب کی سرداری میں