۸۱
میں چند بار مونڈایا بھی ہے جس کا ذکر آگے آتا ہے۔ ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جعفر بن ابی طالب کے صاحبزادوں کے بال بنفسِ نفیس مونڈوائے ہیں (۱)۔
لیکن اس میں بھی تہذیب و شائستگی کے اصول مقرر فرمائے، ارشاد فرمایا کہ بال رکھو تو اس کا حق بھی ادا کرو، من کان لہ شعر فلیکرمہ (۲)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گو کنگھی اور بال کی آرائش میں مبالغہ کو پسند نہیں فرمایا لیکن مناسب وقفہ کے ساتھ کنگھی کرنے کو کہا "نھیٰ عن الترجل الاغبا" (۳) حضرت ابو قتادۃ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے بال بڑے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو روزانہ کنگھی کرنے کی تلقین فرمائی (۴) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر مبارک میں تیل بھی بہ کثرت رکھتے تھے (۵) بعض اوقات ازواجِ مطہرات بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کنگھی کیا کرتی تھیں (۶) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر میں خوشبو کا بھی استعمال فرماتے (۷) جس سے خوشبودار تیل کا سر میں استعمال کرنا سنت سے قریب معلوم ہوتا ہے۔
اسلام سے پہلے عربوں میں بال رکھنے کا ایک عجیب طریقہ رائج تھا جس کو قزع کہتے تھے، پیشانی اور دونوں کناروں کے بال چھوڑ دیتے اور باقی پورا سر مونڈ دیتے، کبھی صرف پیشانی ہی کا بال باقی رکھتے (۸) بعض روایات میں
--------------------------------------------------------
(۱) ابو داؤد عن حسن بن سعد باب فی حلق الراس ۲/۵۷۷۔
(۲) ابو داؤد و عن ابی ہریرہ باب فی اصلاح الشعر ۲/۵۷۳۔
(۳) ابو داؤد اول کتاب الترجل ۲/۵۷۳۔
(۴) نسائی کتاب الزانیۃ من السن الفطرۃ ۲/۲۹۱۔
(۵) ترمذی فی الشمائل عن انس باب ماجاء فی تقنع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
(۶) بخاری عن عائشہ باب ترجیل الحائضِ زوجہا ۱/۴۳۔
(۷) بخاری عن عائشہ باب الطیب فی الراس و اللحیۃ ۲/۸۷۷۔
(۸) بخاری عن ابن عمر باب القزع ۲/۸۷۷۔