کو دقت ہو اور لوگ برا بھلا کہنے پر مجبور ہوں، رہگذر پر کہ چلنے والوں کو پریشانی ہوگی،سایہ دار جگہ میں کہ مسافرین ٹھہر سکیں، تالاب، چشمے، حوض اور پانی کہ جگہ (موارد) پر (١) کہ یہ بھی عامة الناس کیلۓ تکلیف کا باعث ہے، اسی طرح لوگوں کے بیٹھنے اور بیٹھ کر گفتگو وغیرہ کرنے کے مقامات پر بھی قضاء حاجت مکروہ ہے(٢)۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت عامہ نے صرف انسان ہی کا نہیں دوسری مخلوقات کا بھی لحاظ رکھا ہے، چنانچہ سوراخ میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا(٣) کہ اس سے حشرات الارض کو اذیت ہوگی اور ممکن ہے کہ خود انسان کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے کہ کوئی کیڑا مکوڑا ڈس لے ۔ پھلدار درخت کے نیچے بھی اس سے اجتناب کرے(٤) قبر پر اور قبر کے پاس استنجاء کرنا مکروہ ہے، مسجد میں بھی استنجاء حرام ہے گو مخصوص برتن میں کیا جائے اور مسجد آلودہ نہ ہو(٥) ہاں گھر میں استنجاء کیلۓ کوئی برتن مخصوص رکھا جاۓ اور اس میں پیشاب کیا جاۓ تو ضرورۃً ایسا کیا جا سکتا ہے، رسول اللہ صلی علیہ وسلم کے پاس بھی اس طرح کا ایک برتن رہتا تھا(٦)۔
پانی کو نجاست سے بچانے کا اہتمام کیا جاۓ اس کی آپ صلی علیہ وسلم نے خصوصیت سے تاکید فرمائی ہے ارشاد ہوا کہ ٹھہرے ہوۓ پانی میں ہر گز پیشاب نہ کیا جاۓ(٧) منشاء یہ نہیں کہ بہتے ہوۓ پانی میں پیشاب کیا جاسکتا ہے بلکہ
________________________________________________
(١) اتقوا الملاعن الثلاث: البراز فی الموارد وقارعة الطریق والظل، ابوداؤد عن معاذ ٥/١۔
(٢) فتح العزیز مع شرح مہذب ٤٦١/١۔
(٣) نھی ان یبال فی الحجر، نیل الاوطار ٨٤/١ بحوالہ ابوداؤد عن عبداللہ بن سرجس۔
(٤) فتح العزیز ٤٦٥/١۔
(٥) الفقہ الاسلامی و ادلتہ ٢٠٦/١۔
(٦) المغنی ١١٠/١۔ (٧) بخاری 37/1