اگرکچھ اورسامان سترنہ ہوتوکم سے کم ریت کاایک ڈھیرہی بناکر اس کی اوٹ میں بیٹھے کہ بے پردگی نہ ہو (1) خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کامعمول تھاکہ قضاء حاجت کے لئے دور نکل جاتے (2) اور کھجورکے بن وغیرہ میں تشریف لے جانے کوزیادہ پسند فرماتے (3) بیٹھنے کے قریب ہوتے توکپڑے اٹھاتے (4) موجودہ زمانہ کے تعمیرشدہ بیت الخلاء کی طرح مکانی بیت الخلاء میں بھی قضاء حاجت ثابت ہے (5) اس بات کوبھی منع فرمایا کہ دو آدمی قضاء حاجت کرتے ہوۓ باہم گفتگو کریں اورفرمایا کہ اس پراللہ غضبناک ہوتے ہیں (6) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاپ کررہے تھے ایک گذرنے والے نے سلام کیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب مرحمت نہيں فرمایا (7) کہ اس حالت میں گفتگو بھی تقاضاء حیاکے خلاف ہے۔
بیت الخلاء میں داخل ہواور اس کے پاس کوئی ایسی شئ ہوکہ جس میں اللہ تعالی کاذکر ہوتو اس کونکال کرباہر رکھ دینامستحب ہے (8) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب ضرورت کوجاتے تواپنی انگوٹھی رکھ جاتے (9) کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انگوٹھی میں "محمدرسول اللہ " کندہ تھا۔ اگر باہرچھوڑنے میں حفاظت دشوارہواوراپنے پاس جیب میں رکھ لے تو بھی حرج نہیں،چنانچہ فقہاء نے اس بات
________________________________________
(1) ابوداود عن ابی ہریرہ باب الاستتارفی الخلاء 2/1
(2) ابوداود عن مغیرہ باب التخلی عند قضاء الحاجۃ 2/1
(3) ابن ماجہ عن عبداللہ بن جعفر ، باب الادتیاوالغائط والبول ص : 28
(4) ترمذی باب فی الاستتار عند الحاجۃ 10/1
(5) نسائی شریف : 10/1
(6) ابو داود عن ابی سعید خدری، باب کراہیتہ الکلام عندالخلاء 3/1
(7) ابو داود باب فی الرجل یردالسلام وہویبوں 3/1
(8) المغنی 107/1
(9) ابو داود 4/1 عن انس باب الخاتم یکون فیہ ذکراللہ یدخل بہ الخلا ۔