۴۶۷
اس بات کی تعلیم تھی کہ غیر محرم عورتوں سے اپنی نگاہ کو بچانا چاہیے۔
موقع کے لحاظ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہِ تربیت خفگی کا اظہار بھی کیا ہے اور ڈانٹا بھی ہے۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے ایک بار غالباً اپنے غلام کو ڈانٹتے ہوئے ماں کا طعنہ دیا اور کہا "اے کالی کلوٹی عورت کا بیٹا (یا ابن السوداء)، یہ جملہ ازراہِ بشریت فرطِ غصّہ میں ان کی زبان سے نکل گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر سخت خفگی کا اظہار کیا اور ارشاد فرمایا "ابوذر! تمہارے اندر جاہلیت کے اثرات باقی ہیں (انک امرأ فیک جاھلیۃ)۔ (۱)۔
کبھی وقتی طور پر بے رخی اور ترکِ تعلق کا اظہار بھی مؤثر ہوا کرتا ہے۔ حدیث کی کتابوں میں تفصیل سے یہ واقعہ مذکور ہے کہ بعض مخلص صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی باوجود قصد و ارادہ کے آج کل میں غزوۂ تبوک میں شریک نہ ہو سکے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ کو واپسی ہوئی۔ ان حضرات نے آ کر اپنی غلطی کا اعتراف کیا۔ اس موقع پر جب تک خود اللہ تعالٰی کی جانب سے ان کی توبہ کی قبولیت کا حکم نازل نہ ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور دوسرے مسلمانوں نے ان سے گفتگو بند کر دی اور تعلقات منقطع کر لئے مگر ظاہر ہے اصلاح و تربیت کا یہ انداز انہیں کے ساتھ اختیار کیا جا سکتا ہے جن کا شعور بالغ ہو چکا ہو۔ کمسن بچوں کے ساتھ یہ رویہ مفید سے زیادہ مضر ہو گا۔
آخری چارۂ کار کے طور پر اسلام مارنے اور جسمانی سرزنش کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے جیسا کہ اس سے پہلے ذکر کیا جا چکا ہے۔ بچوں کو دس سال کی عمر میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لئے مارنے کی اجازت بلکہ اس کا حکم دیا ہے۔ (۲)۔
-----------------------------------------
(۱) بخاری عن ابی ذر رضی اللہ عنہ، باب المعاصی من امر الجاھلیۃ۔
(۲) ابو داؤد عن عمرو بن شعیب عن ابیہ رضی اللہ عنہ، باب متی یُؤمر الغلام بالصلوٰۃ ۔