معنی گنہ گار کے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بدل کر جمیلہ (خوبصورت) رکھا (۱)۔ اس کے علاوہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے نام تبدیل کئے ہیں (۲)۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ناموں کو ناپسند فرمایا ہے جس سے بدشگونی اور بدفالی ہوتی ہو۔ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرمایا، کیا نام ہے؟ انہوں کے کہا حَزن (سخت زمین)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، نہیں تم سَہل ہو (۳)۔ (سہل نرم زمین کو کہتے ہیں)۔ اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حسین کا نام "حرب" تجویز کیا جس کے معنی لڑنے کے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبدیل کر کے حسین رکھا۔
ایسے نام رکھنا بھی مناسب نہیں جن سے اللہ تعالیٰ کو موسوم کیا جاتا ہے، ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے جن کو لوگ "ابو الحکم" کہا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا اور کہا کہ حَکم تو ذاتِ خداوندی ہے، پھر بیٹے کی طرف نسبت کرتے ہوئے ان کا نام ابو شریح تجویز فرمایا (۴)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ کے نزدیک مبغوض ترین اور بدترین انسان وہ ہو گا جو اپنا نام "ملک الاملاک" (شہنشاہ) رکھے۔ اس لئے کہ ملک (بادشاہ) صرف خدا ہی کی ذات ہے (۵)۔
ایسے ناموں کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمایا ہے کہ اگر کبھی ان کو پکارا جائے اور ان کی غیر موجودگی کی اطلاع دی جائے تو بظاہر بدشگونی پیدا
---------------------------------------------------------
(۱) ترمذی و ابن ماجہ عن اب عمر رضی اللہ عنہ۔
(۲) امام ابو داؤد نے ایسے بہت نام ذکر کیے ہیں اور ازراہِ اختصار ان کی سندیں ذکر نہیں کیں۔
(۳) بخاری عن سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ باب اسم الحزن۔
(۴) ابو داؤد، باب فی تخییر الاسم القبیح۔
(۵) بخاری عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ، باب الغض الاسماء الی اللہ ۹۱۶/۲۔