جہاں مزدور اور ملازمین کے یہ حقوق ہیں وہیں ان کی ذمہ داریاں اور فرائض بھی ہیں جن کی طرف قرآن مجید نے دو مختصر لفظوں میں اشارہ کردیا ہے ۔ حضرت شعیبؑ نے حضرت موسیٰؑ کو جس بنیاد پر اپنا ملازم متعین کیا وہ ان کی صاحبزادی کی یہ اطلاع تھی کہ :
يَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ ۖ إِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِيُّ الْأَمِينُ (القصص)
ابا جان ان کو مزدور رکھ لیجئے ، بہترین مزدور جسے آپ رکھیں گے وہ ہوگا جو طاقتور اور امانت دار ہو ۔
یہاں اچھے مزدور کی دو صفات بیان کی گئی ہیں ، ایک قوت و صلاحیت اور دوسرے امانت و دیانت ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اہلیت کے بغیر کسی کام کی ذمہ داری نہ لے ، اس لئے فقہاء نے فاتر العقل طبیب (الطبیب الماجن) کو علاج سے روک دینے کا حکم دیا ہے (۱)
دوسرے یہ کہ وہ اپنے کام ، ذمہ داریوں اور سونپی گئی اشیاء کے معاملہ میں امانت اور دیانت دار ہو ، اگر مفوضہ کام میں وہ قصدا کوئی نقص رہنے دے یا متعینہ وقت کا اپنی ذمہ داریوں کے لئے پورا پورا استعمال نہ کرے تویہ بات دیانت کے خلاف ہو گی ، چنانچہ علماء نے لکھا ہے کہ
عدل کے ساتھ وزن کرو ، یہ بھی داخل ہے کہ ملازمین اپنے اوقاتِ ملازمت کا پورا پورا خیال رکھیں (۲)
امانت میں یہ بھی داخل ہے کہ رشوت نہ لے ، رشوت یہ ہے کہ اپنی مفوضہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کا الگ سے پیسہ وصول کر لے ، حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) الاشباہ والنظائر لابن نجیم
(۲) معارف القرآن مصنفہ مفتی محمد شفیعؒ