حضرت مووسی علیہ السلام نے آٹھ یا دس سال تک حضرت شعیب علیہ السلام کی مزدوری کی (۱)
حلال کی تلاش میں محنت و کاوش کو عند اللہ پورے ایک سال امام عادل کے ساتھ جہاد سے افضل قرار دیا گیا (۲)
چھوٹے بچے ، ماں باپ اور خود اپنی کفالت کے لئے دوڑ دھوپ ( سعی ) کو آپؐ نے اللہ کی راہ میں جد و جہد بتا دیا (۳)
آپؐ نے فرمایا کہ سب سے پاکیزہ عمل یہ ہے کہ آدمی خود اپنے ہاتھوں کمائے (۴) اور خدا کے نبی حضرت داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھوں ہی کی کمائی کھایا کرتے تھے ۔ (۵)
اللہ تعالی ایسے مؤمن بندے کو پسند کرتا ہے جو صنعت وحرفت سے واقف ہو اور اس سے کام لیتا ہو ( ان اللہ یحب العبد المؤمن المحترف ) (۶)
آپؐ نے فرمایا تمام انبیاء کرام نے بکریاں چرائی ہیں اور فرمایا خود میں بھی چند قیراطوں پر مکہ والوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا (۷)
کاشتکاری کو مبارک کہا گیا اور اس کا حکم دیا گیا (۸)
ایک بار آپؐ نے حضرت حکیم بن حزامؓ سے ارشاد فرمایا سب سے حلال وہ ہے جس میں دونوں پاؤں چلیں ، ہاتھ کام کریں اور پیشانی غرق آلود ہو (۹)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) مسند احمد ، ابن ماجہ عن عتبہ بن منذرؓ
(۲) ابن عساکر عن عثمانؓ
(۳) طبرانی عن کعب بن عجرہؓ
(۴) بیہقی عن علی ؓ ، طبرانی عن ابی بردہؓ
(۵) بخاری عن ابی ہریرۃ ومقدامؓ
(۶) طبرانی عن ابن عمر
(۷) بخاری وابن ماجہ عن ابی ہریرہؓ
(۸) ابو داؤد عن علی بن حسین
(۹) دیلمی عن حکیم بن حزامؓ