(الف) خریدار سے طے پاگیا کہ وہ پھل فوراًتوڑلیگا ۔
(ب)طے ہواکہ پھل بکنے تک درخت پر باقی رہے گا ۔
(ج) نہ فوراًتوڑنا طے پایا ،نہ پھل بکنے تک درخت پر اس کا باقی رکھنا ،بلکہ اس سے خاموشی اختیار کی گئی ۔
اس طرح یہ چار صورتیں در اصل دس صورتوں پر مشتمل ہیں :-
1-پہلی صورت کہ پھلوں کے نکلنے سے قبل ہی اس کو بیچ دیا جائے ،یہ جائز نہیں اس سے متعلق صریح و صحیح روایات موجود ہیں ،حدیث میں اسی کو"بیع معادیہ"یا "بیع سنین"سے تعبیر کیا گیا ہے(1)
2-پھل نکل آیا لیکن قابل استعمال نہ ہو،ایسا پھل اگر اس شرط پر خریدکیا جائے کہ خریدار اسے فوراًتوڑ لیگا تو یہ صورت با لاتفاق درست ہے،ابن قدامہ کہتے ہیں :"القسم الثانی ان یبیعھما بشرط القطع فی الحال فیصح بالاجماع لان المنع انما کان خوفامن تلف الثمرۃ و حدوث العاھۃ علیھا قبل اخذھا (2)
تاہم اگر خرید و فروخت کا معاملہ طے پاجانے کے بعد خریدار نے خواہش کی کہ ابھی تیار ہونے تک اس کو درخت پر رہنے دیا جائے اور درخت بیچنے والے نے اس کو قبول کرلیا تو اس میں بھی مضائقہ نہیں ،علاءالدین سمر قندی کا بیان ہے :فان کان ذالک با ذن البائع جاز وطاب لہ الفضل (3)
اسی طرح پھل تیار ہونے سے پہلے خرید لیا اور فروخت کے معاملے کے وقت یہ طے نہ پایا کہ پھل ابھی توڑے گا یا اسے تیار ہونے تک باقی رکھے گا،امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس صورت میں بھی معاملہ درست ہوجائے گا ،ائمہ
----------------------------------------------
(1)سنن ترمذی 425/1باب جاءفی المخابرۃولمعادمۃ
(2)المغنی72/4
(3)تحفۃ الفقہاءص 56