1۔ نہیں اور ممانعت کا صیغہ ،جیسے ارشادِ خدا وندی ہے :لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً (آل عمران :113)----یا جیسا کہ آپؑ نے فرمایا ۔لا یبیع بعضکم علیٰ بیع بعض۔(مسلم)
2 ۔ حرام اور حرام سے نکلنے والے الفاظ مثلا اللہ تعالی نے فرمایا : حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ ( مائده : 3 )
3۔حرام اور جائز نہ ہو نے کی صراحت ،جیسے ارشاد خدا وندی ہے :لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا ۔(بقرۃ:229)
4۔کسی فعل پر حدّ شرعی مقرر کی گئی ہو ،مثلاً: السَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا (مائدہ :38)
5۔کسی فعل پر کفارہ واجب قرار دیا گیا ہو۔
6۔کسی فعل پرعذاب اخروی کی دھمکی دی گئی ہو ۔
7۔کسی فعل پر ایمان کی نفی کی گئی ہو ۔
8۔کسی فعل کو گناہ قرار دیا گیا ہو ۔
9۔کوئی بھی ایسی تعبیر اختیار کی گئی ہو جو ممانعت اور اجتناب کو بتاتی ہو جیسے اجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ (حج:30)
10۔صیغہ نہیں کے بجائے صراحۃًنہیں کا لفظ استعمال ہوا ہو،مثلاً؛
نھی اللہ ،نھی الرسول،ینھون ، وغیرہ۔
البتہ بعض اوقات نہی کا صیغہ ،نہی کا لفظ ،اجتناب و ممانعت کو بتلانے والی تعبیر یا کسی فعل کو گناہ قرار دینے کی عبارت کا مقصود حرمت کی بجائے "کراہت " کا اظہار ہوتا ہے ،جس کا اندازہ قرائن ،ممانعت کے اسباب اور شریعت کے مجموعی مزاج سے کیا جاتا ہے ،گو کہ امر اصل میں