استتابۃ وھو من اسرالکفرواظھرالاسلام،وکان یسمی فی زمن النبی صلی اللہ علیہ وسلم و اصحابہ منافقاًبلا قبول توبۃ من حیث قتلہ ولا بد من توبتہ لکن ان تاب قتل حداًوالاکفراً(1)
چنانچہ فقہاء نے زندیق کو عام بت پرستوں اور کافروں ک حکم میں رکھا علامہ ابن نجیم نے فتح القدیر کے حوالہ سے لکھا ہے : وید خل فی عبدۃ الاوثان والصور التی استحسنوھا والمعطلۃ والزنادقۃ والباطنیۃوالاباحیۃ وفی شرح الوجیز کل مذھب یکفر بہ معتقد ہ فھو یحرم نکاحھالان اسم المشرکیتناولھم جمیعاً(2) بتوں اور تصاویر کے پرستاروں میں وہ لوگ بھی داخل ہیں جو انہیں بہتر سمجھتے ہیں ،ارو معطلہ ،زنادقہ ،باطنیۃ اور اباحیہ بھی ،شرح وجیز میں ہے کہ ہر وہ مذہب جس کے ماننے والے کی تکفیر کی جائے ،اس کی عورتوں سے نکاح حرام ہے اس لئے کہ مشرک کا لفظ سب کو شامل ہے ۔
اسی بناء پر بعض علماء نے از راہ احتیاط اہل سنت معتزلہ کے درمیان معتزلہ کے اہل قبلہ ہونے کے باوجود مناکحت کو ناجائز قرار دیا ہے:
المناکحۃ بین اھل السنۃ واھل العتزال لا یجوز ،کذا اجاب الشیخ الامام الرستغفنی(3)فتاوی عالم گیری میں بھی بعض ایسے فرقے مثلاًمبیضہ وغیرہ کو کافر قرار دیا گیا ہے(4)
اور حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ کی شرح مؤطا کی عبارت جس میں ختم نبوت کے با لواسطہ انکار کرنے والوں کو زندیق قراردیا گیا ہے ،نے تو اس بات کو بالکل واضح اور بے غبار کردیا ہے کہ قادیانی بھی زندیق کے حکم میں ہیں اور ان کا حکم نکاح اور
-------------------------------------------------------
(1)الشرح الصغید428/4
(2)البحر الرائق110/3
(3)خلاصۃ الفتاوی6/2
(4)عالم گیری8/2