دوامی حرمت ، وقتی اور عارضی حرمت ۔
شریعت میں ابدی حرمت کے تین اسباب ہیں ، نسب ، صہر اور رضاعت
نسب سے مراد وہ نسبی رشتے ہیں جن کو قرآن مجید نے نکاح سے مانع قرار دیا ہے ، اصولی رشتہ دار یعنی ماں اور باپ کا پورا سلسلۂ اجداد ، فروعی رشتہ دار یعنی بیٹے اور بیٹی کا پورا سلسلہ اولاد ، باپ کے بھائی بہن ، ماں کے بھائی بہن اور خود اپنے بھائی بہن ۔ (نساء : ۲۳)
’’ صہر ‘‘ سے مراد سسرالی رشتہ داری ہے ، سسرالی رشتہ داروں میں شوہر اور بیوی کے اصول یعنی آبائی سلسلہ اور فروع یعنی اولادی سلسلہ حرام ہے ، البتہ اس سلسلہ میں ایک تفصیل یہ ہے کہ کسی عورت سے نکاح کرنے کے ساتھ ہی اس کی ماں مرد پر حرام ہوجاتی ہے چاہے ہم بستری کی نوبت آئی ہو یا نہ آئی ہو ، لیکن جس عورت سے نکاح کیا جائے اس کی بیٹی اس وقت حرام ہوگی جب کہ اس عورت سے ہمبستری بھی کرلے ، اگر ہم بستری سے پہلے ہی بیوی سے علیحدگی ہوگی تو اس کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہوگا ۔ (نساء : ۲۳)
’’ رضاعت ‘‘ یعنی دودھ کی وجہ سے حرمت کے سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ دودھ پلانے والی عورت کے تمام اصول یعنی آبائی سلسلہ اور فروع یعنی اولادی سلسلہ نیز شوہر دودھ پینے والے پر حرام ہوں گے لیکن دودھ پینے والے کے دوسرے بھائی بہن اور رشتہ دار سے کوئی حرمت قائم نہ ہوگی ، گویا دودھ پینے والے کی حرمت ان کی ذات اور اولاد تک ہی محدود ہوگی اور دودھ پلانے والی کی حرمت متعدی ہوگی اور پھیل جائے گی ۔ (۱)
یہ تمام ہی احکام ائمہ اربعہ کے درمیان متفق علیہ ہیں ، دو نکات پر اختلاف ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) در مختار ۲؍۴۰۶