رسول اللہ ﷺ نے ثنیتہ الوداع اور مسجد بنو حنیف کے درمیان گھوڑ دوڑ کرائی ہے ۔ (1)نیز آپ ﷺ نے تیر اندازی اور شمشیر زنی اونٹ اور گھوڑے وغیرہ کی دوڑ میں مسابقت کی حوصلہ افزائی فرمائی ہے (2) اسی لئے فقہاء نے مختلف جانوروں کے علاوہ پیدل دوڑ کو بھی مستحب قرار دیا ہے، نیز اس پر انعام کا مقرر کیا جانا بھی درست ہے، البتہ انعام اور شرط کے جائز ہونے کی تین صورتیں ہیں:
1۔ کوئی تیسرا شخص جو دوڑ میں شامل نہ ہو۔ شرکاء میں سے سبقت لانے والے کے لئے انعام کا اعلان کرے۔
2۔ دوشخص ہوں لیکن شرط ایک ہی جانب سے ہو مثلاً رشید و حمید میں سے اگر رشید سبقت لے جائے تو حمید اسے حسب شرط مال ادا کرے ، حمید سبقت لے جائے تو رشید کچھ ادا نہ کرے۔
3۔ تین یا اس سے زیادہ آدمی شریک ہوں ، دو آدمیوں میں یہ شرط ہو کہ ہم دو میں سے جو سبقت لے جائے اس کو دوسرا مشروط رقم ادا کرے گا، بقیہ دوسرے اشخاص کے لیے کوئی شرط نہ ہو۔ اگرتمام شرکاء کے ساتھ اس طرح کی شرط ہو کہ سبقت لے جانے والےکو مشروط مقرر مال ادا کریں گے تو یہ جوا ہو گا اور اس طرح کا کھیل جائز نہ ہو گا (3)
موجودہ زمانہ میں بھی جن کھیلوں سے جسمانی ورزش ہوتی ہے جیسے کبڈی فٹ بال، والی بال یا گاڑیوں کی ریس وغیرہ۔ ان کے احکام اسی طرح کے ہوں گے جو گھوڑ دوڑ وغیرہ کے ہیں۔
----------------------------------------------
(1) نسائی باب اخمارالخیل للسبق 124/2
(2) نسائی عن ابی ہریرۃ باب السبق 125/2
(3) درمختار 287/5