ارشاد ہو الیکن تم خدا کی نظر میں کھوٹے نہیں (1)
آپ ﷺ کی یہ بے تکلفی اور شفقت صحابہ میں بھی یہ ہمت پیدا کرتی تھی کہ وہ گاہے گاہے آپؐ سے مذاق کرلیا کرتے اور مزاح میں بھی آپ کے احترام کی پوری رعایت کرتے ۔ عوف بن مالک اشجعی اور حضرت عمر وغیرہ سے آپ کے سامنے ایسی گفتگو کرنا ثابت ہے جس سے ہنسی آئے (2) تاہم اس باب میں بھی غلو اور افراط شریعت کو پسند نہیں اور نہ ایسا مزاح پسند ہے جو لطف و محبت میں اضافہ کی بجائے ایذاء اور محبت میں کمی کا سبب ہو جائے ، اسی پس منظر میں آپ سے مزاح کی ممانعت بھی منقول ہے ولا تمازح (3)
مزاح کے اصول میں یہ بھی ہے کہ اس میں جھوٹی اور غلط بات نہ کہی جائے ۔ ایک بار حضرت ابوہریرہ نے آپ سے تعجب کے ساتھ عرض کیا ۔آپ بھی ہم لوگوں سے مزاح فرماتے ہیں ؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا : بہرطور میری زبان سے سچ کے سوکچھ اور نہیں نکلتا لا اقول الا حقا (4) ----------------ملا علی قاریؒ نے امانووی سے مزاح کے سلسلہ میں شریعت کے نقطئہ نظر کو بڑے جچے تلے الفاظ میں اسطرح نقل کیا ہے:
وہ مزاح جس سے منع کیا گیا ہے ایسا مزاح ہے جس میں افراط ہو اور کثرت ودوام ہو اس کی وجہ سے کثرت سے ہنسی آتی ہے ، قلب میں سختی پیدا ہوتی ہے ، اللہ کی یاد اور دین کی اہم باتوں میں غور وفکر سے غفلت پیدا ہوتی ہے ، بسا اوقات ایذاء اورحسد کا باعث ہو جاتا ہے اور رعب ووقار کو ختم کر دیتا ہے ۔ ایسا مزاح جو ان باتوں سے خالی ہو مباح ہے ، رسول اللہ ﷺ کبھی کبھی فرمایا کرتے تھے اور مقصود مخاطب کی تالیف اور ان سے انس کا اظہار ہو کرتا تھا جو کہ محباب سنت ہے (5)
---------------------
(1) مشکوۃ، الفصل الثانی باب المزاح 416/
(2) دیکھئے مشکوۃ المصابیح باب المزاح کی آکری حدیثیں 417/
(3) ترمذی عن ابن عباس باب ما جاء فی المراء 20/2
(4) ترمذی فی الشمائل عن ابی ہریرۃ ، باب ما جاء فی صفۃ مزاح رسول اللہؐ 16/
(5) مرقاۃ 648/4