روایت حضرت حسن سے بھی منقول ہے(۱)خود حضرت رسول اللہﷺ کا عام معمول سفید کپڑے کا ستعمال ہی معلوم ہوتا ہے(۲)اسی لئے فقہاء نے بھی سفید لباس کو مستحب قرار دیا ہے وَیُستَحَبُّ الابیض(۳)سفید کے بعد آپؐ کا پسندیدہ رنگ سیاہ تھا۔فتح مکہ کے دن جب آپ مکہ میں داخل ہوئے تو یہی سیاہ عمامہ سرِعام مبارک پر زیب تن تھا۔(۴)رسول اللہﷺ نے حضرت ام خالد بنت خالد کو بھی ایک سیاہ لباس تحفۃً عطا فرمایا تھا، اسی لئے فقہاء سیاہ رنگ کے لباس کو بھی مستحب قرار دیتے ہیں(۵) البتہ میت پر اظہار غم کے لئے سیاہ لباس کا استعمال جائز نہیں۔و لا یجوز صبغ الثیاب الاسود او اکہب تأسّفًا علی المیت(۶) راقم سطور کا خیال ہے کہ اپنے شہروں ميں جہاں روافض کی آبادی ہو، ماہ محرم میں سیاہ لباس کا استعمال مناسب نہیں کہ اس میں روافض سے تشبّہ ہے جو اظہار افسوس کے لئے سیاہ لباس کا استعمال کرتے ہیں ۔واللہ اعلم
ابو داؤد نے حضرت رِمثہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے جسدِ اقدسؐ پر دو سبز چادریں دیکھیں(۷)اسی لئے فقہاء سبز لباس کے استعمال کو بھی مسنون قرار دیتے ہیں و لبس الاخضر سنۃ(۸)
البتہ سرخ لباس کے استعمال کا مسئلہ مختلف فیہ ہے ۔بعض روایات سے سرخ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) رواہ البزار و رجالہ ثقات باب فی البیاض مجمع الزوائد ۱۲۸ /۵
(۲)دیکھئے صحیح بخاری باب ثیاب البیض کتاب اللباس مع الفتح ۸۳۔۲۸۲ /۲
(۳)فصل فی اللبس، شامی ۵/۲۲۳
(۴)ترمذی کتاب اللباس باب ما جاء فی العمامۃ السوداء ۴/۲۲۵ مع تحقیق احمد محمد شاکر
(۵)باب القمیصۃ السوداء مع الفتح ۱۰ /۲۷۹ کتاب اللباس
(۶)عالمگیری ۵/۲۳۰ الباب التاسع فی ما کمرہ ذلک و ما لا یکرہ
(۷)فتح الباری ۱۰/۲۷۲ کتاب اللباس
(۸)رد المحتار ۵/۲۲۳ باب فی اللبس