ایک نظر ستر و حجاب کے احکام پر ڈالی لی جائے۔
اس سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ شوہر کے سامنے جسم کے کسی حصہ کا بھی ستر واجب نہیں، ہاں یہ ضرور ہے کہ بلا ضرورت جسم کے قابلِ حیاء حصہ کو شوہر کے سامنے بھی کھولنا مناسب نہیں۔ دوسرا درجہ محرم رشتہ داروں کا ہے، ان کے سامنے قرآن مجید نے مواضع زینت کو کھولنے کی اجازت دی ہے، مواضعِ زینت سے مراد سر، چہرہ، سینہ ، پنڈلی، گردن، ہاتھ، پاؤں، بازو اور بال ہیں۔ (۱)
تیسرا درجہ غیر محرم رشتہ داروں سے پردہ کا ہے، ان کے سامنے چہرہ اور ہتھیلیاں کھولی جا سکتی ہیں۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت اسماء کو دیکھنا اور فتحِ مکہّ کے موقعہ سے حضرت اُمِّ ہانی کو دیکھنا ثابت ہے، کیونکہ رشتہ داروں کی بکثرت آمد و رفت کی وجہ سے ان سے اجنبی کا سا پردہ مشکل ہے۔ عام طور پر فقہاء نے اجنبی اور غیر محرم رشتہ داروں میں کوئی فرق نہیں کیا ہے لیکن فتاویٰ بزازیہ میں ان دونوں میں فرق کی طرف اشارہ کیا گیا ہے "والحکم بافرق بین الاجنبی و ذی الرحم اذا کان النظر لا عن شھوۃ فامّا باشھوۃ فلا یحل لاحد النظر" (۲)۔
چوتھا درجہ اجنبی لوگوں سے پَردہ کا ہے۔ اس میں البتہ اختلاف ہے۔ عام فقہاء کے نزدیک اجنبی کے سامنے بلا ضرورت چہرہ اور ہاتھوں کا کھولنا بھی جائز نہیں، احناف کے یہاں جائز ہے۔ علامہ سرخسی اور کاسانی اور جصاص رحمہ اللہ نے اس پر تفصیل سے دلائل پیش کئے ہیں (۳)۔ لیکن یہ اس وقت ہے جب کہ شہوت اور فتنہ کا اندیشہ نہ ہو۔ اگر شہوت اور فتنہ کا اندیشہ ہو جیسا کہ فی زمانہ اس کا مشاہدہ ہے تو پھر اجنبی سے مکمل پردہ ضروری ہے۔ چنانچہ علامہ حصکفی کا بیان ہے :
---------------------------------------------------------------
(۱) شامی ۵/۲۳۵، نیز احکام القرآن للجصاص ۵/۱۷۴۔
(۲) بزازیہ علیٰ ہامش الہندیہ ۶/۳۷۴، کتاب الاستحسان۔
(۳) المبسُوط ۱۰/۱۵۲، بدائع ۵/۱۰۵، احکام القرآن ۵/۱۷۴۔