دور ہونے پر جہنم کی وعید سنائی ۔
ربّ العالمین نے اپنی آخری آسمانی کتاب میں بھی کلیات و اصول کو سامنے رکھ کر حلال و حرام کی نشان دہی کی اور رسول الثقلین صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مزید تفصیل بیان فرمائی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی امت کے مجتہدین اور صحابۂ کرام نے اس کی اشاعت میں بھرپور حصہ لیا اور کتاب و سنت کو سامنے رکھ کراصول و کلیات کی روشنی میں فقہی جزئیات اور مسائل کا استنباط اور استخراج کیا اور پھر تمام احکام و مسائل کو مرتب کر کے کائناتِ انسانی کے سامنے پیش کیا تاکہ امت کو کوئی دشواری پیش آئے تو وقت ضرورت اس ذخیرہ سے مدد ملے اور اس کی رہنمائی کا فریضہ ادا ہو اور شیطان کا لشکر اس کو راہ راست سے دور کرنے میں کامیابی حاصِل نا کر سکے ۔
زمانہ جس جس طرح آگے بڑھتا گیا، انسان کی ضرورتیں بڑھتی گئیں اور نئے نئے مسائِل پیدا ہوتے گئے۔ فقہاء کرام نے پیش آمدہ مسَائل کا جواب فراہم کیا جو آج بھی ضخیم کتابوں کی صورت میں الحمدللہ امت کے سامنے موجود ہیں اور اہل علم اس مجموعہ سے استفادہ کر رہے ہیں اور آئیندہ بھی ان شاء اللہ کرتے رہیں گے۔
حرام و حلال کا تعلق انسانی معاشرہ سے ہو یا اس کی عائلی زندگی سے، پھر ماکولات و مشروبات سے ہو یا کسبِ معاش سے یا زندگی کے دوسرے شعبۂ جات سے، کوئی گوشہ ایسا نہیں ہے جس پر روشنی نہ ڈالی گئی ہو ۔
قرآن پاک میں حلال و حرام دونوں مسائل آئے ہیں ۔ ارشاد ربانی ہے: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ حرام کیا گیا تم پر مردہ جانور اور خون اور