واحدۃ حلاّ۔ (در مختار ۵/۱۹۲)۔
پانچویں ذبح کے لئے جو آلہ استعمال کیا جائے وہ کاٹنے اور قطع کرنے والا ہو، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر اس کو تیز کرنے کا بھی حکم فرمایا ہے "ولیحد احدکم شفرتہ (مسلم عن شداد بن اوس)۔
ایسے آلات جس میں اس بات کا اندیشہ ہو کہ جانور کی موت کٹنے کی وجہ سے نہیں بلکہ اس آلہ کے وزنی ہونے اور اس کی وجہ سے گلا دب جانے کی وجہ سے ہوئی ہے تو ذبیحہ حلال نہیں ہو گا۔
مذکورہ صورت میں اوپر ذکر کی گئی تفصیل کے مطابق ذبح کرنے والا مسلمان ہے، بٹن دباتے وقت بسم اللہ کہتا ہے۔ جن رگوں اور نالیوں کا کاٹا جانا مطلوب ہے وہ کٹ جاتی ہین اور جن کی نہ کٹ پاتی ہوں، ان کو ممتاز کرنا اور علٰیحدہ رکھنا بھی ممکن ہے، ایک ہی آلۂ ذبح سے بیک وقت کئی جانور ذبح ہو رہے ہیں، یہ ساری باتیں جائز ہیں۔
برقی صدمات کی وجہ سے مرغی کی موت ہو جائے یا اس درجہ کا صدمہ ہو کہ موت کا احتمال ہو تب تو مردار ہی کہلائیں گی اور ان کا کھانا حلال نہ ہو گا، البتہ اگر برقی کے معمولی صدمات کی وجہ سے جانور کے دروانِ خون میں کوئی کمی نہ واقع ہوتی ہو، نہ خون میں انجماد پیدا ہوتا ہو، نیز امریکہ کے ماحول میں قانونی اور سماجی اسباب کے تحت ایسا کرنے کی حاجت ہو تو اس کو گوارہ کیا جا سکتا ہے اور یہ ذبیحہ بہر حال حلال ہو گا۔ "اذا علم حیاۃ لشاۃ وقت الذبح حلت بالذکاۃ تحرکت اولا خرج منہا دم اولا۔" (البحرائق ۸/۱۷۳)۔
البتہ ذبح کی یہ شکل کہ ایک شخص نے بٹن دیایا اور مشین چلنے لگی اور جب تک مشین چلتی رہے گی، جانور کٹتے رہیں گے، دو پہلوؤں سے قابلِ غور ہیں :