۱۲۴
جنگلی اور وحشی ------------- پالتو جانوروں میں اونٹ، گائے، بیل، بکری اور وحشی جانوروں میں ہرن، نیل گائے، جنگلی اونٹ اور جنگلی گدھے کا کھانا بالاتفاق جائز ہے۔ اسی طرحپالتو جانوروں میں کتا اور بلی بالاتفاق حرام ہیں۔ نیز وحشی جانوروں میں درندے جانور، شیر، بھیڑیا، چیتا، جنگلی بلی، بندر وغیرہ بالاتفاق حرام ہیں (۱) البتہ گیدڑ اور لومڑی شوافع اور حنابلہ کے یہاں جائز اور احناف مالکیہ کے یہاں حرام ہیں (۲)۔
منجملہ ان جانوروں کے جن کی حلت اور حرمت میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے گھوڑا ہے جو امام ابو حنیفہ اور امام مالک کے نزدیک مکروہ اور امام شافعی و صاحبین کے یہاں حلال ہے (۳) پالتو گدھے اور خچر کا کھانا بالاتفاق حرام ہے (۴) اور خرگوش کا کھانا حلال ہے (۵)۔
اصل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندہ جانوروں کو کھانے سے منع فرمایا اور اس کی علامت یہ بتائی کہ وہ سامنے کے دانتوں سے کھاتا اور شکار کرتا ہو، کل ذی ناب من السباع فاکلہ حرام (۶) چنانچہ ایسے تمام جانور جن کی یہ کیفیت ہو، درندہ ہونے کی وجہ سے اصولی طور پر تمام فقہاء کے نزدیک حرام ہیں۔ ولا یحل ما یتقوی بنابہ و یعدو علی الناس و علی البھائم (۷)
امام مالک کے بارے میں گو مختلف روایتیں منقول ہیں مگر صحیح یہی ہے
--------------------------------------------------
(۱) ملخص از : بدائع الصنائع ۵/۳۶ – الفتاویٰ الہندیہ ۵/۲۸۹)
(۲) مہذب مع الشرح ۹/۹۔
(۳) بدایۃ المجتہد ۱/۴۶۹، بدائع ۵/۳۸۔
(۴) شرح مہذب ۸/۹، ۶۔
(۵) حوالہ سابق
(۶) مسلم عن اب ہریرہ ۲/۱۴۷ باب تحریم اکل کل ذی ناب من السباع
(۷) شرح مہذب ۹/۱۲، نیز دیکھئے المغنی ۹/۳۲۵۔