۱۱۴
دعوت، سنت ----------- اگر پہلے سے علم نہ ہو اور آگیا اور منکرات عین دسترخوان پر رہی ہوں تو اب بھی نہ بیٹھے "ولو کان ذلک علی المائدۃ لا ینبغی ان یقعد" (۱) اگر منکرات عین دسترخوان پر نہ ہو رہی ہوں لیکن اس کو مقتدٰی کی حیثیت حاصل ہو عام لوگ اس کے طریق و عمل کو قابلِ اتباع باور کرتے ہوں تو اس کے لئے اب بھی اس دعوت میں رکنا جائز نہیں۔ پہلے اس منکر کو دور کرنے کی سعی کرے اور اگر اس پر قدرت نہ ہو تو خود چلا جائے "فان کان مقتدیٰ ولم یقدر علیٰ منعہم یخرج و لا یقعد" (۲) اگر اس کو یہ حیثیت حاصل نہ ہو تو اول تو اس برائی کو رفع کرنے کی سعی کرے اور اگر ایسا نہ ہو سکے تو بہ کراہت خاطر کھانے میں شرکت کر سکتا ہے، فان قدر علی المنع منعھم و ان لم یقدر یصبر و ھذا اذا لم یکن مقتدیٰ بہ (۳)۔
حنابلہ اور شوافع کا نقطہ نظر یہ ہے کہ اگر پہلے سے دعوت کے ساتھ منکر کی موجودگی کا علم تھا تو اگر وہ اس منکر کے ازالہ پر قادر ہو تو واجب ہےکہ دعوت میں شریک ہو اور اس منکر کو دور کرے اور اگر اس منکر سے نہ روک سکتا ہو تو شریک نہ ہو، یہی حکم اس وقت بھی ہے جب کہ پہلے سے دعوت میں منکر کی موجودگی کی اطلاع نہ ہو، آنے کے بعد اطلاع ہوئی، اس صورت میں بھی یا تو معصیت سے روک دے ورنہ واپس چلا جائے (۴) مالکیہ کا نقطہ نظر بھی قریب قریب یہی ہے البتہ امام مالک کے مشہور شاگرد ابن قاسم کا خیال ہے کہ معمولی قسم کے لہو جیسے "دف" ہو تو لوٹنا ضروری نہیں ۔ اصبغ کہتے ہیں کہ بہر طور لوٹنا ضروری ہے (۵)
--------------------------------------------------------
(۱) ہندیہ ۵/۳۴۳۔
(۲) فتح القدیر ۸/۴۴۸۔
(۳) حوالہ سابق۔ نیز ملاحظہ ہو بحر : ۸/۱۸۸۔
(۴) المغنی ۷/۲۱۴۔
(۵۴) المغنی ۷/۲۱۵۔