۱۰۶
یہ الفاظ بھی مروی ہیں :
الحمد للہ الذی من علینا و ھدانا و اشبعنا و اروانا و کل الاحسان اتانا (عمل الیوم واللیلۃ ص ۲۲۱)
خدا کی تعریف جس نے ہم پر احسان کیا، ہدایت دی، آسودہ و سیراب کیا اور تمام احسانات و بھلائی فرمائی۔
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے :
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَ، وَسَقَى وَسَوَّغَهُ وَجَعَلَ لَهُ مَخْرَجًا (عمل الیوم و اللیلۃ ص ۲۲۲، باب مایقول اذا شرب)۔
خدا کی تعریف جس نے مجھے کھلایا، پلایا، اسے نگلنے کے قابل بنایا اور اس کے نکلنے کے لئے راہ بنائی۔
البتہ اگر ابھی دسترخوان کے کچھ شرکاء کا کھانا ختم نہ ہوا ہو تو زور سے تحمیدی کلمہ نہ کہے (۱)، دسترخوان اٹھانے کے بعد یہ دعا مروی ہے :
الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا ۔
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں بہت ساری تعریفیں پاکیزہ اور مبارک۔ پروردگار! ہم اس کھانے کو کافی سمجھ کر یا اس سے بے رغبت ہو کر یا خود کو مستغنی سمجھ کر نہیں اٹھا رہے ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ دسترخوان بچھاتے ہوئے بسم اللہ اور اٹھاتے ہوئے الحمد للہ کہے۔ اگر کسی متعدی مرض میں مبتلا شخص کے ساتھ کھائے تو یہ کہے :
كُلْ بِسْمِ اللَّهِ، ثِقَةً بِاللَّهِ، وَتَوَكُّلًا عَلَيْهِ
خدا کے نام سے اس پر بھروسہ اور توکل کرتے ہوئے کھاؤ۔
کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجذوم شخص کے ساتھ کھانا تناول فرمایا تو یہی ارشاد فرمایا۔ (عمل الیوم واللیلۃ ص ۲۱۹، باب مایقول اذا اکل)۔
---------------------------------------------------------------------
(۱) ہندیہ ص : ۳۳۷، ج : ۵۔