بعد بھی اس حصہ کو دھولیا جاۓ (1) مختلف دنوں میں ناخن تراشنے پر ثواب واجروالی روایت جومشہورہے وہ ضعیف محض اور ناقابل اعتبار ہے (2) امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے ناخن تراشنے میں مسنون ترکیب یہ بتائی ہے کہ پہلے دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت،پھروسطی، بنصر اور خنصر (چھوٹی انگلی) کے ناخن تراشے اس کے بعد بائیں ہاتھ میں خنصر سے شروع کرکے بالترتیب ابہام تک پہنچے پھراخیر میں دائیں ہاتھ کے ابہام کاناخن تراشاجاۓ (3) لیکن فقہ وکلام کے مشہورامام ابوعبداللہ مالکی نے اس سے اختلاف کیاہے اور کہاہے کہ دائیں ہاتھ کے ابہام کاناخن کاٹنے کے بعد ہی بائیں ہاتھ کاناخن تراشاجاۓ (4) تاہم علامہ زبیدی نے نقل کیاہے کہ اس سلسلہ میں کوئی قوی روایت موجود نہیں (5) پاؤں کے ناخن تراشنے کے سلسلہ میں سنت یوں کہ دائیں پاؤں کے خنصر سے شروع کیاجاۓ اور بائیں پاؤں کے خنصر پر ختم کیاجاۓ ۔ غرض پہلے دائیں پھر بائیں ہاتھ اسکے بعد دائیں پھر بائیں پاؤں کی ترتیب رکھی جاۓ (6) چار چیزیں ہیں کہ ان کو دفن کیا جانا چاہئے ناخن،بال،(چاہے جہاں کاہو) حیض کاکرسف اور خون ۔ خاص طور پر گندی جگہ پر ان کوڈالنا مکروہ بھی ہے اور طبی اعتبار سے نقصان دہ بھی (7) ۔۔۔ حالت جنابت میں بال کا تراشنا یا ناخن کاٹنا مکروہ ہے (8)
__________________________________________
(1) المغنی 64/1 (2) المقاصد الحسنہ
(3) احیاء العلوم مع الاتحاف 655/2
(4) شرح مہذب 286/1
(5) اتحاف 657/2
(6) ہندیہ 358/5
(7) حوالۂ سابق
(8) ہندیہ 358/5