تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کا موقعہ پائیں‘ نہ خلفاء اب تک خراسانی و ترکی سپاہیوں کے دستوں کو عربی قبائل کی سرکوبی کیے لیے حجاز و یمن وغیرہ میں بھیجا تھا۔ بلکہ جب کبھی حجاز و یمن وغیرہ کے خالص عربی صوبوں کے انتظام کے لیے ضرورت پیش آتی تھی تو عربی یا عراقی یا شامی سپاہی بھیجے جاتے تھے۔ اس احتیاط اور اس التزام کا نتیجہ یہ تھا کہ عربوں کا اگرچہ وہ بہت ہی کمزور کر دیے گئے ایک احترام دلوں میں باقی تھا۔ اور عربی وقار سے کسی کو انکار نہ تھا۔ اب خلیفہ واثق باللہ کے زمانے میں عربوں سے یہ چیز بھی چھن گئی۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ نواح مدینہ میں قبیلہ بنو سلیم کی ایک بڑی تعداد رہتی تھی۔ انھوں نے بنو کنانہ پر حملہ کیا اور ان کا مال و اسباب لوٹ لیا۔ اس قسم کی لوٹ مار کے واقعات عربوں میں اس وجہ سے شروع ہو گئے تھے کہ وہ اب ملک گیریوں اور فوجی خدمتوں سے بر طرف و معزول کر دئیے گئے تھے اور خلفاء عباسیہ نے ان کو اپنی فوجوں سے بتدریج خارج کر دیا تھا۔ اس حالت میں عربوں کا جنگی جذبہ لوٹ مار اور ڈاکہ زنی میں تبدیل ہونے لگا تھا۔ مدینہ کے عامل محمد بن صالح نے جب بنو سلیم کی اس زیادتی کا حال سنا تو ان کی سرکوبی کے لیے فوج بھیجی۔ اس فوج کو بھی بنو سلیم نے شکست فاش دے دی۔ اور مکہ و مدینہ کے درمیان تمام علاقے میں بدامنی پیدا ہو گئی۔ اور قافلوں کی آمد و رفت بند ہو گئی۔ خلیفہ واثق باللہ کو جب ان حالات سے آگاہی ہوئی تو اس نے بغاکبیر اپنے ایک ترکی سپہ سالار کو ترکی فوج کے ساتھ اس طرف روانہ کیا۔ بغاکبیر شعبان ۲۳۰ھ میں مدینہ منورہ پہنچا۔ بنو سلیم سے لڑائیاں ہوئیں۔ ان کو شکست دی ایک ہزار بنو سلیم کو گرفتار کر کے مدینہ منورہ میں قید کر دیا اور بہت سوں کو قتل کیا۔ بغاکبیر قریباً چار مہینے تک معہ اپنی ترکی فوج کے مدینہ میں مقیم رہا اور عربی قبائل کو طرح طرح سے ذلیل و مغلوب و خوفزدہ کرتا رہا‘ حج سے فارغ ہو کر بغاکبیر نے بنو ہلال کی طرف توجہ کی اور ان کو بھی بنو سلیم کی طرح سزائیں دیں اور تین سو آدمیوں کو گرفتار کر کے قید کر دیا۔ پھر بنو مرہ کی طرف متوجہ ہوا اور مقام فدک میں جا کر چالیس روز تک مقیم رہا اور فزارہ و بنو مرہ کے بہت سے لوگوں کو گرفتار کر کے لایا اور مدینہ میں قید کیا‘ پھر بنو غفار ثعلبہ اور اشجع کے رئوسا کو طلب کر کے ان سے اطاعت و فرمانبرداری کے حلف لیے‘ پھر بنو کلاب کے تین ہزار آدمیوں کو گرفتار کر کے دو ہزار کو رہا اور ایک ہزار کو قید کر دیا۔ پھر یمامہ میں جا کر بنو نمیر کے پچاس آدمیوں کو قتل کیا اور چالیس کو قید کیا۔ اہل یمامہ مقابلہ پر مستعد ہوئے‘ بغاکبیر نے کئی لڑائیوں اور معرکہ آرائیوں میں ڈیڑھ ہزار اہل یمامہ کو قتل کیا۔ ابھی یمامہ میں لڑائی کے شعلے فرونہ ہوئے تھے کہ واثق باللہ نے ایک اور ترک سردار کو تازہ دم ترکی فوج کے ساتھ یمامہ کی طرف بغاکبیر کی مدد کے لیے بھیج دیا۔ بغاکبیر نے تمام ملک یمامہ میں قتل عام شروع کرا دیا۔ اہل یمامہ وہاں سے بھاگے تو یمن تک ان کا تعاقب کیا اور ہزارہا آدمیوں کو قتل کیا۔ غرض عربی قبائل کو اچھی طرح پامال و ذلیل کر کے اور دو ہزار دو سو شرفائے عرب کو قید کر کے اپنے ہمراہ بغداد کی طرف لے کر آیا۔ جو قیدی مدینہ میں پہلے قید کر آیا تھا وہ ان کے علاوہ تھے بغداد آ کر محمد بن صالح کو لکھا کہ مدینہ کے تمام قیدیوں کو لے کر بغداد آئو۔ چنانچہ محمد بن صالح ان کو بغداد