تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس شکست کا یہ اثر ہوا کہ بعض سردار جو بابک کے خوف سے اس کی حمایت کا دم بھرتے تھے مگر بدل اس سے ناراض تھے‘ لشکر اسلام کی ہمدردی پر آمادہ ہو گئے۔ بابک خرمی کا ایک سپہ سالار عصمت نامی علاقہ آذر بائیجان کے ایک قلعہ دار محمد بن بعیث کے قلعہ میں آ کر ٹھہرا۔ محمد بن بعیث نے حسب معمول اس کی ضیافت اور اس کے ہمراہیوں کے قیام و طعام کا انتظام کیا اور عصمت کو حسب معمول عزت و احترام کے ساتھ ٹھہرایا اور رات کے وقت عصمت کو گرفتار کر کے خلیفہ معتصم کی خدمت میں روانہ کر دیا۔ اور اس کے ہمراہیوں کو تیغ کے گھاٹ اتار دیا۔ خلیفہ معتصم نے عصمت سے بابک کے شہروں اور قلعوں کے اسرار دریافت کیے‘ عصمت نے بامید رہائی تمام اسرار معتصم کو بتا دئیے‘ معتصم نے عصمت کو تو قید کر دیا اور بابک کے مقابلے پر کسی بڑے اور زبردست سپہ سالار کو بھیجنا ضروری سمجھا‘ کہ اس فتنہ کا بکلی استیصال ہو سکے۔ معتصم کے سپہ سالاروں میں حیدر بن کائوس نامی سب سے بڑا سپہ سالار تھا۔ یہ اشروسنہ کے بادشاہ کا بیٹا تھا‘ جس کا خاندانی لقب افشین تھا‘ یہ مسلمان ہو گیا تھا‘ اور حیدر اس کا اسلامی نام رکھا گیا تھا۔ اس لیے یہ افشین حیدر کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ تمام لشکر فراغنہ یعنی ترکی فوج کا سپہ سالار اعظم تھا۔ یہ مامون الرشید کے عہد خلافت میں معتصم کے ہاتھ پر مسلمان ہو کر معتصم کی خدمت میں رہتا تھا۔ معتصم نے اپنی گورنری شام و مصر کے زمانے میں افشین حیدر سے فوجی خدمات لی تھیں اور اس کو جوہر قابل پایا تھا۔ لہٰذا اب تخت خلافت پر بیٹھ کر اس نے لشکر فراغنہ کو مرتب کیا‘ تو افشین حیدر‘ ایتاخ اشناس‘ عجیب‘ وصیف‘ بغاکبیر وغیرہ کو جو سب ترک تھے اس ترکی لشکر کی سرداریاں عطا کیں۔ افشین حیدر کو سپہ سالار اعظم بنایا۔ ان سب سرداروں کے لیے سامرا میں محلات تعمیر کرائے۔ خلیفہ معتصم نے بابک کی قوت اور اس ملک کے پہاڑوں کی دشوار گذاری کا اندازہ کر کے افشین حیدر کو اس طرف روانہ کیا۔ اس کی ماتحتی میں علاوہ ترکی فوجوں کے خراسانی اور عربی فوجوں کے دستے بھی بھیجے گئے۔ ایک معقول تعداد عام مجاہدین کی بھی بغرض جہاد روانہ ہوئی۔ افشین نے وہاں پہنچ کر نہایت ہوشیاری اور قابلیت کے ساتھ سلسلہ جنگ شروع کیا۔ معتصم نے افشین کو اس سازو سامان اور لائو لشکر کے ساتھ روانہ کر کے بعد میں ایتاخ کو تازہ دم فوج دے کر بطور کمکی روانہ کیا۔ چند روز کے بعد بغاکبیر کو سامان حرب اور ضروری سامان کے ساتھ روانہ کیا۔ فوج کے تمام مصارف‘ سامان رسد اور ہر قسم کی ضروریات کے علاوہ دس ہزار درہم روزانہ افشین کے مقرر تھے‘ یعنی ایام محاصرہ اور ایام جنگ میں روزانہ دس ہزار درم اور جن ایام میں محاصرہ جنگ نہ ہو اور افشین اپنے خیمہ میں رہے اس روز پانچ ہزار درہم افشین کو خزانہ خلافت سے علاوہ تنخواہ و وظیفہ کے اس جنگ بابک میں دئیے جاتے تھے۔ جنگ بابک کا سلسلہ قریباً ڈیڑھ سال تک جاری رہا۔ افشین اروبیل پہنچ کر ایک جنگی چوکی قائم کر کے پھر آگے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر اسی طرح چوکیاں قائم کرتا گیا تاکہ سامان رسد کے پہنچنے‘ خطوط و پیغامات کے آنے جانے میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو‘ پھر ان پہاڑوں میں جو بابک کے تصرف میں تھے اور اس کی حفاظت کر رہے تھے داخل ہو کر فوجوں کو مناسب مقامات پر تقسیم کر کے کہیں جھنڈیوں کے ذریعہ کہیں قاصدوں کے ذریعہ ایک دوسرے کی نقل و حرکت سے باخبر