تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زیاد منحرف ہو کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے کسی کو خلیفہ بنا کر اس کی بیعت کر لے اور مجھ سے باغی ہو جائے تو بڑی مشکل پیش آئے گی‘ اس لیے انہوں نے زیاد کو قابو میں لانے کی تدبیر سب سے مقدم سمجھی۔ زیاد بن ابی سفیان زیاد کی ماں سمیہ حارث بن کلاب ثقفی کی لونڈی تھی‘ زیاد کے باپ کی نسبت لوگوں کو کچھ شبہ تھا‘ حقیقت یہ تھی کہ سمیہ کے ساتھ ابو سفیان نے زمانہ جاہلیت میں نکاح کیا تھا اور ابو سفیان کے نطفہ سے زیاد کی پیدائش ہوئی تھی‘ زیاد کی شکل و صورت بھی ابو سفیان سے بہت مشابہ تھی‘ لیکن ابو سفیان کے خاندان والے اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ زیاد کو ابو سفیان کا بیٹا تسلیم نہ کرتے تھے‘ زیاد نے جب یہ سنا کہ امیر معاویہ کو خلیفہ وقت تسلیم کر لیا گیا تو انہوں نے بیعت کرنے اور امیر معاویہ کے خلیفہ وقت تسلیم کرنے میں تامل کیا‘ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس موقع پر یہی مناسب سمجھا کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو جو زیاد کے دوست بھی تھے امان نامہ دے کر زیاد کے پاس بھیجیں‘ اور ان کو ابو سفیان کا بیٹا تسلیم کر کے اپنے خاندان اور نسب میں شامل کر لیں۔ چنانچہ مغیرہ بن شعبہ امان نامہ لے کر زیاد کے پاس فارس گئے اور وہاں کے تمام حساب و کتاب اور خزانہ کی تصدیق کر کے زیاد کو اپنے ہمراہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس لے آئے‘ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے زیاد کی خوب آئو بھگت کی‘ ان کو اپنا بھائی تسلیم کیا‘ تمام تحریروں میں ان کا نام زیاد بن ابی سفیان لکھا جانے لگا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ زیاد کو ابی سفیان کا بیٹا یقین کرتے تھے کیونکہ ان کے سامنے ابی سفیان نے خود ایک موقع پر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی مجلس میں تسلیم کیا تھا کہ زیاد میرا بیٹا ہے‘ اسی لیے انہوں نے زیاد کو فارس کا حاکم مقرر کیا تھا‘ اب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے زیاد کی عزت اور مرتبہ بڑھا کر زیاد کو بصرہ کا گورنر مقرر فرمایا‘ اور اہل بصرہ کے درست کرنے اور درست رکھنے کی فرمائش کی۔ زیاد نے بصرہ میں پہنچ کر اہل بصرہ کو جامع مسجد میں مخاطب کر کے ایک نہایت زبردست تقریر کی‘ اہل بصرہ اس زمانہ میں زیادہ ناہموار ہو گئے تھے‘ اور چوریوں‘ ڈکیتیوں‘ اور بغاوتوں کا بہت زور تھا‘ زیاد نے بصرہ میں جاتے ہی مارشل لا نافذ کر دیا اور حکم دیا کہ جو شخص رات کو اپنے گھر سے باہر راستے یا میدان میں دیکھا جائے گا وہ فوراً بلا سماعت عذر قتل کر دیا جائے‘ چنانچہ اس حکم کی بڑی سختی سے تعمیل ہوئی اور چند روز کے بعد اہل بصرہ کے تمام تکلے کی طرح بل نکل گئے۔ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بصرہ میں زیاد کو اور کوفہ میں مغیرہ رضی اللہ عنہ کو مقرر فرما کر عراق و فارس کی طرف سے بہت مطمئن ہو گئے تھے‘ کیوں کہ ایران کے تمام صوبے کوفے اور بصرے کے ماتحت تھے‘ زیاد کی حکومت براہ راست امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فارس‘ جزیرہ اور سجستان تک وسیع کر دی تھی اور یہ تمام علاقے گورنر بصرہ کی حکومت میں شامل کر کے انہوں نے مشرقی فتنوں کا سد باب کر دیا تھا۔ خوارج کے فتنے آئے دن عراق و فارس میں برپا ہوتے رہتے تھے‘ لیکن زیاد و مغیرہ دونوں نے ان فتنوں کو بڑی قابلیت اور ہمت کے ساتھ فرو کیا اور کوئی ایسی نازک حالت پیدا نہ ہونے دی جس سے امیر معاویہ کی پریشانیوں میں اضافہ ہو۔ زیاد نے اپنے متعلقہ