تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
برابر لٹا کر ان کے اوپر دستر خوان بچھوایا اس دستر خوان پر کھانا چنا گیا اور عبداللہ بن علی معہ ہمراہیوں کے پھر اس دستر خوان پر بیٹھ کر کھانا کھانے میں مصروف ہوا یہ لوگ کھانا کھا رہے تھے اور ان کے نیچے وہ زخمی جو ابھی مرے نہیں تھے کراہ رہے تھے حتیٰ کہ یہ کھانا کھا چکے اور وہ سب کے سب مر گئے۔ ان مقتولوں میں محمد بن عبدالملک ‘معز بن یزید‘ عبدالواحد بن سلیمان‘ سعید بن عبدالملک‘ ابوعبیدہ بن ولید بن عبدالملک بھی تھے‘ بعض کا بیان ہے کہ ابراہیم معزول خلیفہ بھی ان ہی میں شامل تھا۔ اس کے بعد عبداللہ بن علی بن عباس نے … خلفائے بنوامیہ کی قبروں کو آکر کھدوایا‘ عبدالملک کی قبر سے اس کی کھوپڑی برآمد ہوئی‘ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی قبر میں سے کچھ نہ نکلا‘ بعض قبروں سے بعض اعضاء برآمد ہوئے‘ باقی سب مٹی بن چکے تھے‘ ہشام بن عبدالملک کی قبر کھودی گئی تو صرف ناک کی اونچائی جاتی رہی تھی‘ باقی تمام لاش صحیح سالم نکلی‘۱؎ عبداللہ بن علی نے اس لاش کو کوڑے لگوائے‘ پھر اس کو صلیب پر چڑھایا‘ پھر جلا کر اس کی راکھ ہوا میں اڑا دی۔ عبداللہ بن علی کے بھائی سلیمان بن علی بن عبداللہ بن عباس نے بصرہ میں بنوامیہ کے ایک گروہ کو قتل کر کے لاشوں کو راستے میں پھینکوا دیا اور دفن کرنے کی ممانعت کر دی‘ ان لاشوں کو مدتوں کتے ۱؎ حدیث رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے مطابق اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر رکھا ہے کہ وہ انبیاءo کے جسموں کو کھائے۔ (ابوداود‘ کتاب الوتر‘ حدیث ۱۵۳۱۔ نسائی‘ کتاب الجمعہ‘ حدیث ۱۳۷۷۔ ابن ماجہ‘ کتاب اقامۃ الصلوٰۃ والسنۃ فیھا‘ حدیث ۱۰۸۴‘ حدیث صحیح الالبانی رحمہ اللہ تعالی ) کھاتے رہے‘ عبداللہ بن علی کے دوسرے بھائی یعنی سفاح کے چچا دائود بن علی نے مکہ و مدینہ اور حجاز و یمن میں چن چن کر ایک ایک اموی کو قتل کرا دیا اور بنو امیہ میں سے کسی کا نام و نشان باقی نہ رکھا۔ غرض تمام ممالک محروسہ میں حکم عام جاری کر دیا گیا کہ جہاں کوئی بنو امیہ نظر آئے اس کو بلا دریغ قتل کر دیا جائے‘ ولایتوں کے والی اور شہروں کے حاکم جو عموماً عباسی تھے اپنی اپنی جگہ اسی تجسس میں مصروف رہنے لگے کہ کہیں کسی بنوامیہ کا پتہ چلے اور اس کو قتل کیا جائے‘ یہاں تک کہ جس طرح کسی درندے کا شکار کرنے کے لیے لوگ گھر سے نکلتے ہیں اسی طرح بنوامیہ کا شکار کرنے کے لیے روزانہ لوگ گھروں سے نکلتے تھے‘ بنوامیہ کے لیے کوئی مکان‘ کوئی گائوں‘ کوئی قصبہ‘ کوئی شہر جائے امن نہ رہا اور برسوں ان کوتلاش کر کے عباسی لوگ قتل کرتے رہے۔۱؎ خراسان میں ابومسلم نے یہ کام اور بھی زیادہ اہتمام و ہمت کے ساتھ انجام دیا تھا‘ اس نے نہ صرف بنوامیہ بلکہ ان لوگوں کو بھی جنہوں نے کبھی نہ کبھی بنوامیہ کی حمایت یا کوئی خدمت انجام دی تھی قتل کرا دیا‘ اس قتل عام میں بچ بچ کر جو لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ بھاگ کر جا سکے انہوں نے اپنے بھیس بدل بدل کر نام اور قوم دوسری بتا بتا کر ہر جگہ سرحدوں کی طرف رخ کیا۔ خراسان کے صوبوں اور ولایتوں میں چونکہ یہ قتل عام بہت زیادہ سخت و شدید تھا‘ یہاں جو بنوامیہ اور ان کے ہمدرد قبائل تھے وہ سندھ‘ کوہ سلیمان اور کشمیر کی طرف بھاگ کر پناہ گزین ہوئے‘ جن لوگوں نے اپنے قبیلوں کے نام بدل دیئے تھے وہ بھی رفتہ رفتہ اسلامی حدود سے باہر نکل آئے‘ کیونکہ ان کو سلطنت عباسیہ کی حدود میں اطمینان