تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ علیہ و سلم نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی نسبت فرمایا کہ ’’الٰہی معاویہ رضی اللہ عنہ کو ہدایت کرنے والا اور ہدایت پانے والا کر دے۔۱؎ مسند امام احمد حنبل میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’الٰہی معاویہ رضی اللہ عنہ کو حساب کتاب سکھا اور عذاب سے بچا‘‘۲؎ خود امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ کو خلافت کی اس وقت سے امید تھی‘ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھ سے فرمایا کہ جب تو بادشاہ ہو جائے تو لوگوں سے بحسن سلوک پیش آنا۔ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا حلم اور ان کی دانائی ضرب المثل کے طور پر مشہور تھی‘ ایک مرتبہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے عہد خلافت میں حج سے فارغ ہو کر مدینہ میں آئے‘ اور یہاں چند روز ٹھہرے‘ ایک روز عبداللہ بن محمد بن عقیل بن ابی طالب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے‘ کہ ابو قتادہ انصاری بھی اس طرف آنکلے‘ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کو دیکھ کر فرمایا کہ مجھ سے ملنے کے لیے تمام لوگ آئے مگر انصار نہیں آئے۔ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہمارے پاس سواری نہیں ہے‘ اس لیے نہیں آسکے۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہارے اونٹ کیا ہوئے؟ ابو قتادہ نے جواب دیا کہ تمہارے اور تمہارے باپ کے تعاقب میں ہمارے سارے اونٹ تھک گئے ہیں‘ پھر کہنے لگے ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا ہے کہ میرے بعد ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ لوگ حق دار کے مقابلہ میں غیر حق دار کو ترجیح دیں گے۔ امیر معاویہ نے فرمایا کہ ایسی حالت کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کچھ فرمایا ہے کہ کیا کرنا چاہیئے؟ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس حالت کی نسبت ارشاد فرمایا ہے‘ کہ صبر کرنا چاہیئے۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بس پھر تم صبر کرو۔ قریش میں سے ایک جوان آدمی امیر معاویہ کے پاس گیا‘ اور ان کو برا بھلا کہنے لگا‘ امیر معاویہ ۱؎ جامع ترمذی المحقق الالبانی رحمہ اللہ تعالی ‘ ابواب المناقب۔ ۲؎ فضائل صحابہ رضی اللہ عنھم ۔ مسند امام احمد بن حنبل بحوالہ حکمران صحابہ رضی اللہ عنھم الشیخ محمود غضنفر۔ نے اس کی بدزبانی سن کر فرمایا کہ اے میرے بھتیجے اس حرکت سے باز آجا‘ کیوں کہ بادشاہ کا غصہ بچے کا سا ہوتا ہے اور اس کا مواخذہ شیر کا سا۔ شعبی رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ عاقلان عرب چار ہیں۔ معاویہ‘ عمرو بن العاص‘ مغیرہ بن شعبہ اور زیادہ۔ معاویہ حلم و خردمندی کی وجہ سے‘ عمرو بن العاص پیش آمدہ کے سلجھانے کی قابلیت کے سبب سے‘ مغیرہ اوسان خطا نہ ہونے کی وجہ سے‘ اور زیاد ہر چھوٹی بڑی بات میں رضی اللہ عنھم نیز قاضی بھی چار ہیں ‘ عمر رضی اللہ عنہ ‘ علی رضی اللہ عنہ ‘ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ‘ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ جابر رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر قرآن و فقہ کا عالم‘ اور طلحہ بن عبیداللہ سے بڑھ کر بغیر سوال کے عطا کرنے والا‘ اور معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر حلیم و عاقل اور عمرو بن العاص سے بڑھ کر خالص دوست میں نے نہیں دیکھا۔ سیدنا عقیل بن ابی طالب ایک روز امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے‘ امیر معاویہ