تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خزانہ کے لوٹنے میں مصروف ہو گیا اور جو لوگ ابھی تک لڑ رہے تھے وہ بھی لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہو گئے‘ اس بد نظمی و افراتفری کو دیکھ کر مروان نے اپنے بیٹے عبداللہ کو بھیجا کہ لوگوں کو اس حرکت سے روکے‘ اس کے پہنچتے ہی سب کے سب میدان سے بھاگنے لگے اور مروان کو چند ہمراہیوں کے ساتھ تنہا چھوڑ کر چل دئیے۔ مروان اپنے لشکر کی اس بیوفائی سے مجبور ہو کر میدان سے بھاگا اور موصل پہنچا‘ وہاں لوگوں نے مروان پر اس شکست کی وجہ سے آوازے کسے‘ وہاں ٹھہرنا مناسب نہ سمجھ کر مقام حران کی طرف آیا‘ جہاں اس کا بھتیجا ابان بن یزید بن محمد عامل تھا‘ نہرزاب کے کنارے یوم شنبہ ۱۱ جمادی الثانی ۱۳۰ھ کو مروان بن محمد نے شکست کھائی تھی‘مقام حران میں مروان صرف بیس ہی روز قیام کرنے پایا تھا‘ کہ عبداللہ بن علی کے آنے کی خبر سنی۔ مروان وہاں سے حمص کی طرف روانہ ہوا‘ جب عبداللہ بن علی حران کے قریب پہنچا‘ تو حران کا عامل ابان بن یزید بن محمد سیاہ کپڑے پہن کر اور سیاہ جھنڈا لے کر اس کے استقبال کو نکلا اور اس کے ہاتھ پر سفاح کی خلافت کی بیعت کرلی‘ عبداللہ بن علی نے اس کو امان دے دی۔ مروان حمص پہنچا‘ تو وہاں کے لوگوں نے اول تو فرمانبرداری و عقیدت کا اظہار کیا‘ لیکن مروان کے ہمراہیوں کو کم دیکھ کر سرکشی اور مقابلہ پر آمادہ ہوئے‘ مروان وہاں سے تین دن کے بعد ہی چل دیا‘ لیکن اہل حمص نے اس کے مال و اسباب کے چھیننے کا ارادہ کیا‘ مروان نے ان کو اول سمجھایا‘ لیکن جب وہ باز نہ آئے تو مقابلہ پر آمادہ ہو کر ان کو مار کر بھگا دیا۔ حمص سے مروان دمشق میں پہنچا‘ یہاں کا عامل اس کا چچازاد بھائی ولید بن معاویہ بن مروان بن حکم تھا‘ یہاں بھی قیام مناسب نہ سمجھ کر اور ولید بن معاویہ کو مخالفین دولت امویہ سے لڑنے کی ترغیب دے کر فلسطین کی طرف روانہ ہوا‘ اور وہاں خاموش اور بے تعلق زندگی بسر کرنے کے ارادے سے ٹھہر گیا۔ ادھر عبداللہ بن علی حران میں اس قید خانے کو جس میں ابراہیم بن محمد قید تھے مسمار کر کے دمشق کی طرف روانہ ہوا‘ راستے میں اس کا بھائی عبدالصمد بن علی جس کو سفاح نے آٹھ ہزار کی جمعیت سے اس کی مدد کے لیے روانہ کیا تھا آ پہنچا‘ اس کے بعد عبداللہ بن علی قنسرین و بعلبک ہوتا اور لوگوں سے بیعت لیتا ہوا دمشق آ پہنچا‘ دمشق کا محاصرہ کیا‘ چند روز محاصرہ کے بعد بتاریخ ۵ رمضان ۱۳۲ھ بروز چار شنبہ بزور شمشیر دمشق میں داخل ہوا اور دمشق کی گلیوں میں خون کے دریا بہا دیئے‘ اسی معرکہ میں ولید بن معاویہ حاکم دمشق مارا گیا اس فتح اور قتل عام کے بعد عبداللہ بن علی پندرہ روز دمشق میں مقیم رہا‘ اس کے بعد فلسطین کی طرف روانہ ہوا‘ عبداللہ اپنا لشکر لیے ہوئے ابھی سرحد فلسطین پر ہی پہنچا تھا‘ کہ عبداللہ سفاح کا فرمان پہنچا کہ مروان بن محمد کے تعاقب میں اپنے بھائی صالح بن علی کو مامور کر دو‘ یہ فرمان شروع ذیقعدہ ۱۳۲ھ میں پہنچا‘ صالح بن علی فوج لے کر مروان کے تعاقب میں روانہ ہوا‘ مروان یہ سنکر فلسطین سے روانہ ہو کر مقام عریش میں چلا گیا‘ وہاں سے نہر نیل کی طرف گیا‘ وہاں سے صید کی طرف روانہ ہوا۔ صالح بن علی بھی تعاقب میں بڑھتا چلا گیا‘ اس نے خود فسطاط میں ڈیرہ ڈال کر فوجی دستوں کو آگے مروان کے تعاقب اور سراغ میں روانہ کیا‘ اتفاقاً صالح کے دستوں سے