تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
افسر مال کی طرح کبھی کبھی صوبہ کا امیر شریعت یا قاضیٔ اعظم بھی دربار خلافت سے مقرر ہو کر جاتا تھا‘ لیکن نمازوں کا امام ہمیشہ امیر یا گورنر ہی ہوتا تھا‘ یعنی نمازوں کی امامت اور سپہ سالاری لازم وملزوم تھی‘ بعد میں نمازوں کی امامت اور صوبہ کی امارت بھی جدا جدا ہونے لگی‘ تاہم جمعہ کا خطبہ حاکم صوبہ اور سپہ سالار اعظم ہی سے متعلق رہا‘ آج یہ حقیقت جاہل مسلمانوں اور مسجد کے تنخواہ دار اماموں کی سمجھ میں کہاں آسکتی ہے۔ نصر بن سیار کے پاس جب معزولی کے احکام پہنچے تو اس نے اول ان کی تعمیل کا ارادہ کیا‘ لیکن پھر متوہم ہو کر خراسان کا قبضہ نہ چھوڑا اور خود مختاری کا اعلان کر دیا۔ واقعات کے تسلسل کو قائم رکھنے کے لیے یہ ایک واقعہ اسی جگہ بیان کر دینا چاہئے کہ نصر بن سیار کے پاس ابھی معزولی کے احکام نہیں پہنچے تھے اور وہ ولید بن یزید کی خلافت کو تسلیم کر چکا تھا کہ اس کے پاس حکم پہنچا‘ کہ یحییٰ بن زید بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب کو جو اپنے باپ کے مقتول ہونے کے بعد خراسان پہنچ کر بلخ میں مقیم ہیں‘ گرفتار کر کے بھیج دو۔ نصر بن سیار نے یحییٰ بن زید کو بلا کر قید کر دیا‘ اور ولید بن یزید کو لکھ بھیجا‘ کہ میں نے یحییٰ کو قید کر دیا ہے‘ ولید نے لکھا‘ کہ یحییٰ کو ہمارے پاس بھیج دو‘ نصر بن سیار نے یحییٰ کو آزاد کر کے حکم دیا کہ تم دمشق میں خلیفہ کے پاس چلے جائو‘ یحییٰ وہاں سے روانہ ہو راستہ ہی سے پھر خراسان کی طرف لوٹ پڑے ان کے ساتھ معتقدین کی ایک جمعیت فراہم ہوگئی‘ نصر نے مقابلہ کے لیے فوج بھیجی اور یحییٰ پیشانی پر تیر کا زخم کھا کر جیسے کہ ان کے باپ بھی پیشانی پر تیر کھا کر فوت ہوئے تھے‘ فوت ہوگئے اور ان کے تمام ہمراہی قتل ہوئے‘ یہ واقعہ ۱۲۵ھ مقام جرجان میں وقوع پذیر ہوا‘ یحییٰ کا سر ولید کے پاس دیا گیا‘ اور لاش جرجان میں صلیب پر لٹکا دی گئی‘ جو سات سال تک برابر لٹکتی رہی‘ اور ابو مسلم خراسانی نے اس کو اتار کر دفن کرایا۔ ولید بن یزید کے مظالم نے لوگوں کو رنجیدہ و بر افروختہ کر ہی رکھا تھا کہ اس کے بنی اعمام نے جن پر ولید نے بڑے بڑے ظلم کئے تھے اس کے خلاف کوششیں شروع کر دیں ولید بن یزید کا چچا زاد بھائی یزید بن ولید بن عبدالملک خاص طور پر ولید کے خلاف مرصوف کار ہوا‘ یزید بن ولید خاندان سلطنت میں زیادہ نیک اور با اللہ تعالیٰ سمجھا جاتا تھا‘ لہٰذا اس نے ولید بن یزید کی خلاف شرع باتوں کی شکایات لوگوں سے بیان کرنی شروع کیں اور بہت جلد لوگ اس کے ہم خیال و ہم نوا ہو گئے اس کام میں یزید بن ولید کو نہ صرف سرداران لشکر اور امرائے سلطنت بلکہ خاندان سلطنت کی بھی حمایت حاصل ہو گئی‘ نتیجہ یہ ہوا کہ سب نے مخفی طور پر یزید بن ولید کے ہاتھ پر بیعت کی اور لشکر شام کا بڑا حصہ یزید بن ولید کے ساتھ شامل ہو گیا … یزید بن ولید نے دمشق کی سکونت ترک کر کے دمشق سے تھوڑے فاصلے پر ایک گائوں میں قیام کیا‘ اور وہیں سے اپنے کارندے بلاد اسلامیہ کی طرف روانہ کئے کہ وہ ولید بن یزید کی بد اعمالیوں کے حالات لوگوں کو سنائیں اور اس طرح تمام عالم اسلامی کی رائے عامہ کو ولید کے خلاف اور یزید کے موافق بنائیں‘ یہ پہلا موقع تھا کہ بنو امیہ کے درمیان بلکہ خاندان سلطنت کے درمیان ایسی پھوٹ پڑی اور مخالفت نے یہاں تک ترقی کی‘ کہ خفیہ سازشوں اور اشاعتی کارروائیوں سے کام لیا گیا‘ نتیجہ یہ ہوا کہ بہت جلد ولید کے خلاف اور یزید کے موافق حالات پیدا ہو گئے‘ یزید بن ولید کا بھائی عباس بن ولید بھی اگرچہ