تاریخ اسلام جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فاروق رضی اللہ عنہ اپنے عہد خلافت میں لوگوں سے کرتے تھے‘ تو تم اللہ تعالیٰ کی جناب میں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ رتبہ پائو گے‘ جب آپ خلیفہ منتخب ہو گئے‘ اور لوگوں نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کر لی تو آپ رونے اور کہنے لگے‘ کہ مجھے اپنی نسبت بڑا ہی خوف ہے‘ سیدنا حماد رحمہ اللہ تعالی نے پوچھا کہ بتائیے آپ کو درہم و دینار کی کتنی محبت ہے‘ سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی نے جواب دیا کہ بالکل نہیں‘ حماد رحمہ اللہ تعالی نے کہا کہ پھر آپ کیوں گھبراتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ ضرور آپ کی مدد کرے گا۔ حنیفہ بن سعید بن عاص نے سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی سے کہا کہ آپ سے پہلے جتنے خلفاء ہوئے وہ ہمیں انعامات دیا کرتے تھے‘ مگر آپ نے خلیفہ ہو کر وہ سب روک دیئے‘ میرے پاس کچھ جاگیر بھی ہے‘ اگر آپ حکم دیں تو میں اس میں سے اس قدر لے لیا کروں کہ میرے عیال کو کافی ہو‘ آپ نے فرمایا کہ جو کچھ تم مشقت سے حاصل کرو وہ تمہارا مال ہے‘ پھر فرمایا کہ موت کو اکثر یاد کیا کرو‘ کیوں کہ اگر تم تکلیف میں ہو گے تو عیش پائو گے‘ اور عیش میں ہو گے تو اس میں کچھ کمی نہ ہو گی۔ بعض عمال نے آپ کو لکھا کہ ہمارے شہر میں قلعوں اور راستوں کی مرمت ہونی چاہیئے‘ لہٰذا امیر المومنین ہمیں کچھ مال عطا فرمائیں کہ ہم آبادی و مرمت کی کوشش کریں‘ آپ نے جواب میں لکھا‘ کہ اس خط کے پڑھتے ہی تم اس شہر میں عدل قائم کر کے قلعے بنا لو‘ اور ان کے راستوں کو ظلم سے دور کر کے پاک کرو‘ پس یہ مرمت ہے۔ ابراہیم سکونی رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ سیدنا عمر بن عبدالعزیز فرمایا کرتے تھے کہ جب سے مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ جھوٹ بولنا عیب ہے‘ میں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا‘ وہب بن منبہ کہتے ہیں کہ اگر اس امت میں کوئی مہدی ہونے والا ہے تو وہ عمر بن عبدالعزیز ہیں۔ محمد بن فضالہ کہتے ہیں‘ کہ عبداللہ بن عمر بن عبدالعزیز ایک راہب کے پاس سے گذرے جو ایک جزیرہ میں رہتا تھا‘ وہ راہب ان کو دیکھ کر ان کے پاس چلا آیا‘ حالاں کہ وہ کبھی کسی کے پاس نہیں آیا تھا اور ان سے کہنے لگا کہ تم کو معلوم ہے میں تمہارے پاس کیوں چلا آیا‘ انہوں نے کہا کہ نہیں‘ راہب نے کہا کہ محض اس لیے کہ تم ایک امام عادل کے بیٹے ہو۔ مالک بن دینار رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ جب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی خلیفہ ہوئے تو چرواہے تعجب سے دریافت کرنے لگے کہ یہ کون شخص خلیفہ ہوا ہے کہ بھیڑیئے ہماری بکریوں کو اب کچھ نقصان نہیں پہنچاتے‘ موسیٰ بن اعین کہتے ہیں کہ ہم کرمان میں بکریاں چرایا کرتے تھے‘ بھیڑیے ہماری بکریوں کے ساتھ چلتے پھرتے رہتے تھے اور بکریوں کو نقصان نہ پہنچاتے تھے ایک روز ایسا ہوا کہ بھیڑیا ایک بکری کو اٹھا کر لے گیا‘ میں نے اسی روز کہہ دیا‘ کہ آج خلیفہ صالح یقینا فوت ہو گیا‘ چنانچہ جب تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ اسی روز سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی نے انتقال فرمایا۔ ولید بن مسلم رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ ایک باشندئہ خراسان نے خواب میں دیکھا کہ کوئی اس سے کہتا ہے‘ کہ جب بنو امیہ کا ایک داغ دار آدمی خلیفہ ہو تو فوراً اس کی بیعت کرلینا‘ چنانچہ وہ ہر ایک خلیفہ کا حلیہ دریافت کرتا رہا‘ جب سیدنا عمر بن عبدالعزیز خلیفہ ہوئے تو اس نے متواتر تین رات خواب میں دیکھا کہ وہی شخص کہتا ہے کہ جا اب