ایسی سنت ہے کہ کسی پیشواۓ مذہب کی زندگی میں اس کوتلاش کرنا محض اپنی محنت کے ضائع کرنے کے مترادف ہے چنانچہ جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زوجین کے حقوق کو واضح فرمایا اور ازدواجی زندگی کے داخلی مسائل کے بارے میں بھی روشنی عطافرمائی وہیں ایک باپ کی طرح استنجاء اور قضاء حاجت کے اصول بھی بتاۓ اور صفائی ستھرائی کے طریقے بھی واضح فرماۓ ۔
انہی تعلیمات میں سے ایک یہ ہے کہ مرد وعورت کو اعضاء تناسل کے اردگرد جو بال نکل آۓ انہیں صاف کیاجاۓ چنانچہ اس کے لۓ بعض روایات میں "حلق العانۃ" اور بعض میں "استحداد "یعنی لوہے کی چیزسے بال کی صفائی کے الفاظ واردہوۓ ہیں، اس کے مستحب ہونے پرامت کااجماع ہے (1) اوراگرشوہربیوی سے تقاضہ کرے توپھر بیوی کیلۓ واجب ہوتاہے (2) چالیس دن سے زیادہ تاخیر مکروہ ہے، کم سے کم کوئی وقت متعین نہیں بلکہ افزائش بال کے اعتبار سے مختلف لوگوں کے لئے الگ الگ مدت ہوسکتی ہے (3) مقصود بال کو صاف کرناہے چاہے اس کے لئے استرے کااستعمال کیاجاۓ یاچونے کا (4) لیکن عورتوں کے لۓ بال کا اکھاڑنازیادہ بہترہے (5) بہترہے کہ اس کام کو خود انجام دے کہ یہی تقاضۂ حیاہے دوسرے سے یہ کام لینا حرام ہے، ہاں زوجین ایک دوسرے کی مددکرسکتے ہیں گو کراہت سے یہ بھی خالی نہيں (6) موۓ زیرناف کی صفائی میں بہتر ہے کہ اوپر یعنی ناف کی جانب
________________________________________
(1) الاتحاف للزبیدی 652/2
(2) شرح مہذب 289/1
(3) حوالہ سابق
(4) عالمگیری 358/5
(5) الاتحاف 652/2
(6) شرح مہذب 289/1