شریعت نے استنجاء کی حالت میں ان کی طرف رخ کرنے سے منع فرمایاہے اور خود پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے بہ نفس نفیس ان کی تعیین بھی فرمادی ہے ان میں سب سے اہم قبلہ کا استقبال اور استدبار ہے ۔ استقبال سے مراد قبلہ کی طرف چہرہ کرنا اور استدبار سےاس کی طرف پشت کرنا مرادہے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم ضرورت کو جاؤ تو پیشاپ پائخانہ کرتے ہوۓ نہ قبلہ کی طرف رخ کرو اور نہ پشت (1)
بعض فقہاء نے استقبال اور استدبارمیں فرق کیا ہے اور بعضوں نے عمارت کے اندر استقبال اور استدبار کی اجازت دی ہے، صحرا میں منع کیاہے (2) مگرصحیح یہی ہے کہ ہرحال میں مکروہ ہے کہ ایک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مطلق منع فرمایاہے اور کوئی فرق اپنے ارشادات میں ظاہر نہیں فرمایا، دوسرے مقصود احترام قبلہ ہے اور وہ بہرصورت قابل احترام ہے، اس میں شبہ نہیں کہ بعض روایات میں خودآپ صلی اللہ علیہ وسلم کاعمل استقبال واستدبار کانقل کیاگیاہے مگراول تو وہ روایات اس درجہ قوی نہيں ہیں۔ دوسرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل ممکن ہے کسی عذر کی بنا پرہو اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات اور زبانی ارشادات سے کہیں اس کا جائز ہونا معلوم نہيں ہوتا۔
حدیث میں تو ذکر نہیں لیکن فقہاء نے چاند اور سورج کی طرف بلا پردہ شرمگاہ کا رخ کرکے استنجاء کرنے سے بھی منع کیاہے ، ہاں اگر سامنے دیوار یا کوئی ساترشئ موجود ہوتو مضائقہ نہیں (3)
_________________________________________
(1) اس کوسوائے ابن ماجہ کے صحاح ستہ کے تمام مصنفین اور امام مالک نے روایت کیاہے ، ملاحظہ ہو۔ جامع الاصول الباب الثالث من کتاب الطہارۃ 120/7
(2) ترمذی فی النہی عن استقبال القبلہ بغائط اوبول 8/1
(3) المغنی 107/1