باپ کو رزق اور لباس کا ضامن اور ذمہ دار قرار دیا ہے ( البقرہ ۲۲۳ ) اور اس شخص کو گناہ گار قرار دیا جو اپنے زیر پرورش لوگوں سے خیال نہ کرے ۔ ان کو ضائع ہونے دے یا ان کی ضروریات کی کفالت سے رک جائے (۱) ۔ بیمار آدمی کو تندرست آدمی پر زیادہ آمد و رفت کرنے سے منع کیا گیا ۔ (۲) ہر مرض کو قابل علاج قرار دیا اور علاج کی ترغیب دی (۳) ۔ نشانہ بازی ، گھوڑ سواری اور تیراکی کو ذکر الہٰی کے حکم میں رکھا ہے (۴) ۔ اور عیش کوشی سے پرہیز، جفا کشی اور تیر اندازی کا حکم دیا گیا (۵)۔
یہ ہدایات مسلمانوں کے ہر طبقہ کے لئے ہیں اور صلاحیت اور استعداد کے لحاظ سے بچے اور جوان اس کے زیادہ مخاطب ہیں ، ان کے اندر جسمانی ریاضت ، چستی اور پھرتی پیدا کرنے کی جو صلاحیت ہے ، وہ ظاہر ہے ۔ اسی طرح ایام جاہلیت میں خواتین بچوں کے تالو کو مسل دیتی تھیں ، جو بسا اوقات شدید مضرت کا باعث بن جاتا تھا ۔ آپ ﷺ نے اس سے منع فرمایا (6) ماں کا دودھ بچے کے لئے ایک صحت مند غذا ہے ، ماؤں کو اس کا مکلف قرار دیا گیا کہ وہ عام حالات میں اپنے بچوں کو دودھ پلائیں ( البقرہ 233 ) حیض کی حالت میں بیوی سے ہم بستری قطعا ممنوع قرار دی گئی ( البقرہ 222 ) جو بچے کے لئے شدید اور سنگین خلقی امراض کا باعث بنتا ہے ۔
-------------------------------------------------------
(۱) ابو داؤد - عن عبد اللہ بن عمرو باب فی صلۃ الرحم ۔
(۲) لا یوردون ممرض علی مُصجح ، بخاری و مسلم عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ۔
(۳) طبرانی ۔
(۴) حوالۂ مذکور ۔
(۵) نمعلا دواء خشو شنواء انتضلو ، طبرانی عن تعقاع ۔
(۶) بخار و مسلم عن انس و ام قیس ۔