کی تلقین کی ہے، ایک روایت میں ہے کہ کوئی شخص بیمار کی عیادت کرے تو خدا کو اس کے پاس پائے گا (۱)۔ بیمار کی عیادت اور مزاج پرسی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق قرار دیا (۲)۔ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک مسلمان جب دوسرے مسلمان کی عیادت کرتا ہے تو گویا وہ جنت کے نخلستان میں ہوتا ہے (۳)۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیادت کے آداب بھی بائے، دایاں ہاتھ مریض پر رکھے اور یوں دعا پڑھے :
اَلّٰلھم رب الناس اذھب الباس اشف انت الشافی لا شافی الا انت، شفاءً لا یغاد رسَقَماً۔ (۴)۔
اے اللہ! آپ تمام لوگوں کے پالنہار ہیں، مرض دُور فرما دیجیے اور شفا دیجیۓ کہ آپ ہی شافی ہیں ایسی شفا نصیب فرمائیے کہ اسکے بعد مرض کا حملہ نہ ہو۔
یہ دعا بھی دیتے :لا بأس، طھور ان شاء اللہ۔ (۵)
بیماری سے گھبراؤ نہٰں، ان شاء اللہ یہ تمہارے لئے خطاؤں کا کفارہ اور پاکی کا ذریعہ ہو گی۔
ایک صاحب کو آپ نے درد کی حالت میں دَرد کے مقام پر ہاتھ رکھ کر تین بار بسم اللہ اور سات بار اعوذ بعزۃ اللہ و قدرتہ من شر ما اجد و احاذر پڑھنے کی تلقین کی (۶)۔
میں اللہ تعالیٰ کی عزت اور اس کی قدرت کی پناہ چاہتا ہوں ان تمام چیزوں کے شر سے جو موجود ہیں اور جن کا اندیشہ ہے۔
------------------------------------------------------
(۱) مسلم عن ابی ہریرۃ۔
(۲) ابن ماجہ عن علی باب ماجاء فی ثواب من دعا مریضاً۔
(۳) ترمذی باب ماجاء فی عیادۃ المریض۔
(۴) ترمذی باب ماجاء فی التعوذ للمریض۔
(۵) بخاری عن ابن عباس باب عیادۃ الاعراب۔
(۶) مسلم عن عثمان بن ابی العاص۔