اس کے حوالہ کرنے پر قادر نہ ہو تو بیع درست نہ ہوگی مثلا بھاگے ہوئے جانور یا کسی گم شدہ سامان کو فروخت کیا جائے کہ گو وہ اپنے اصل مالک ہی کی ملکیت ہو لیکن بروقت اس حوالہ کرنے پر قادر نہیں ہے .
مچھلی کے سلسلے میں بھی یہی تفصیل ہے ، اگر مچھلی اس شخص کی ملک میں داخل ہے اور وہ بآسانی اس کو حوالہ کرنے پر قادر ہے ؛ تو اب اس کی خرید و فروخت درست ہوگی ۔ اگر وہ اس کی سپردگی پر قادر نہ ہو یا ابھی اس کا مالک ہی نہ ہوا ہو تو خرید و فروخت کا معاملہ جائز نہ ہوگا ۔
مچہلی کا مالک بننے کی تین صورتیں ہیں ، اول یہ کہ مچھلیوں کی نشوونما کے لۓ اس کو بطور خاص کسی نے تالاب میں رکھا ہو تو اب اس مچھلی اور اس کی نسل کا وہی مالک قرار پائے گا ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ مچھلی تو اس نے نہ ڈالی ہو ؛ لیکن مچھلیوں کے تالاب میں لانے یا آنے والی مچھلیوں کے واپس نہ جانے کے لئے اس نے کوئی تدبیر کی ہو ، اس تالاب یا حوض میں آنے والی مچھلیوں کا مالک وہی ہوگا ۔ تیسری صورت یہ ہے کہ کوئی شخص مچھلی کا شکار کر کے اپنے برتن میں محفوظ کر لے ۔ چوتھی صورت جس میں آدمی مچھلی کا مالک نہیں ہو پاتا ہے یہ ہے کہ کسی کا تالاب ہو ، اس میں ازخود مچھلیاں آجائیں ، اس کی سعی و کوشش کو اس میں کوئ دخل نہ ہو ۔ یہاں محض یہ بات کہ تالاب اس کی زمین میں واقع ہے کو اس بات کے لئے کافی سمجھا گیا ہے کہ اس زمین کا مالک ان بچوں اور انڈوں کا بھی مالک ہو بلکہ جو بھی اس بچہ یا انڈا کو اٹھالے وہی اس کا مالک ہے ۔
اذا فرخ طير في ارض رجل فهو لمن اخذه وكذا اذا باض فيها
مچہلی کے بآسانی مقدور التسلیم یعنی حوالگی پر قادر ہونے کی دو صورتیں ہیں ۔ ایک یہ کہ شکار کے بعد وہ کسی برتن میں محفوظ کرلے جیسا کہ عام طور پر ہوا کرتا ہے یا مچھلی