اس کائنات کو انسان کےلئے پیدا کیا ہے (بقرہ 29) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے انسان کا مقصود خدا کی بندگی اور عبادت ہے ۔اسی طرح کائنات کا مقصد انسان کی خدمت اور راحت ہے،دنیا میں بہت سی چیزیں ہیں کہ انسان اس سے بغیر اس کے فائدہ نہیں اٹھا سکتا کہ وہ اس کیلئے مباح ہوں،اسی لئے فقہاء کا خیال ہے کہ اشیاء میں اصل مباح اور جائز ہونا ہے الاصل فی الاشیاء الاباحۃ (1) کسی شیئ کے ناجائز اور حرام ہونے پر جب تک کوئی دلیل نہ آجائے اس کو مباح ہی سمجھا جائے گا ۔امام شافعی رحمہ اللہ کی تو یہی رائے ہےہی محققین مثلا امام کرخی اور صاحب ہدایہ وغیرہ کی بھی یہی رائے ہے (2)
اس کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے جن چیزوں کو اپنی کتاب میں حلال قرار دیا وہ حلال ہیں ،جن اشیاء کو حرام قرار دیا وہ حرام ہیں ،کچھ اشیاء ہیں کہ ان کے متعلق خاموشی اختیار کی گئی ،وہ ایسی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کےسلسلہ میں درگذر سے کام لیا (3) گویا جن امور کی باب کتاب وسنت خاموش ہے وہ مباح ہیں ۔
نو پید مسائل میں خصوصیت کے ساتھ اس قاعدہ سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے ۔ایسے جانور جن کی حلت وحرمت کی قرآن وحدیث میں صراحت نہ ہو اور نہ کتاب وسنت کے بیان کئے ہوئے کسی اصول کے
-------------------------------------------
(1) الاشباہ للسیوطی 133 (2) الاشباہ لابن نجیم 66
(3) ترمذی باب ماجاء فی لبس الضراء ۔ ابن ماجہ ،باب اکل الجبن والسمن ۔