کنگھی کے ذریعہ مانگ نکالنا ،بلا ضرورت و بیماری سر میں تیل ڈالنا یا سرمہ لگانا ،پان کھانا وغیرہ ممنوع ہے --------(قدوری ص 188کتاب العدۃ)
اس عدت کی مدت ان عورتوں کے لئے جو حاملہ نہ ہوں چار مہینے دس دن ہیں (البقرۃ:134)اور حاملہ کی عدت یہ ہے کہ ولادت ہو جائے یعنی جب تک اتنا وقت نہ گزرجائے وہ دوسرا نکاح کرسکتی ہے اور نہ گھر چھوڑ کر ادھرادھر جاسکتی ہے (المیزانالکبری153/2)
چار مہینے دس دن تک سوگ کی اجازت صرف شوہر کی موت پر ہے اور کسی رشتہ دار کی موت پر تین دن سے زیادہ سوگ جائز نہیں ،سر کے درد کی وجہ سے تیل اور آنکھ کی تکلیف کی وجہ سے سرمہ لگانے کی اجازت ہے البتہ اگر رات میں سرمہ لگانا کافی ہوجائے تو دن میں نہ لگائے اور سفید سرمہ سے کام چل جائے تو سیاہ سرمہ استعمال نہ کرے۔
موت کی عدت کے درمیان اشارۃً نکاح کا پیغام دے سکتے ہیں ،اشارۃ پیغام کی صورت یہ ہے کہ کہے میں نکاح کرنا چاہتا ہوں یا یہ کہ میں ایسی عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہوں جس میں یہ باتیں ہوں اور وہ باتیں بیان کرے جو اس عورت میں ہوں ،شوہر کی موت کے وقت عورت جس مکان میں رہا کرتی تھی اسی میں عدت گزارنی چاہئےہاں کسی مجبوری کی وجہ سے دوسرے مکان منتقل ہوسکتی ہے ۔مجبوری کی صورت یہ ہے کہ مثلاًشوہر کے ورثاءگھر سے نکالدیں یا کریہ کا مکان ہو ،مالک مکان کرایہ طلب کرے اور اتنی گنجائش نہ ہو کہ کرایہ ادا کرسکے --(الفتاوی الہندیہ138/2)
موت کی عدت میں اگر باہر جانے ضرورت ہو اور کوئی لانے والانہ ہو تو باہر جاسکتی ہے مگر ضرورت سے زیادہ باہر نہ ٹھرےاور رات اپنے گھر آکر گزارے اس طرح کہ رات کا اکثر حصہ اپنے گھر پر بسر ہو ۔(الفتاوی الہندیہ138/2)
عورت اپنے میکے یا کہیں اور چلی گئی ہو تو بلا تاخیر فوراًواپس آجانا چاہئے اور شوہر کے دیئے ہوئیےمکان میں عدت گزارنی چاہئے ،عدت اسی مکان میں گزرانی