ولیمہ میں کس طرح کے کھانے بنائے جائیں؟ یہ دعوتِ ولیمہ دینے والے کی معاشی سطح پر موقوف ہے، چنانچہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں حضرت زینب کے نکاح میں بکری ذبح کر کے ولیمہ فرمایا (۱)، وہیں بعض ازواج مطہرات کا ولیمہ محض تھوڑی سی جَو کے ذریعہ فرمایا ہے "بمدین من شعیر (۲)۔ اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ولیمہ کا تعلق آدمی کی معاشی حیثیت اور سطح سے ہے۔ ولیمہ میں بہت زیادہ تکلفات اور حیثیت سے بڑھ کر خرچ کرنا شریعت میں پسندیدہ نہیں۔
ولیمہ بیوی کے ساتھ تعلقِ ازدواجی کے بعد ہونا چاہیے۔ ایک روایت میں صراحت کے ساتھ موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت زینب کے ساتھ شب عروسی ہو گئی تب آپ نے قوم کو بلایا اور ان حضرات نے کھانا تناول فرمایا (۳)۔ حدیثوں میں دعوتِ ولیمہ قبول کرنے کی بڑی تاکید آئی ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کسی کو دعوتِ ولیمہ دی جائے تو اسے ضرور آنا چاہیے (۴)۔ بعض روایات میں دعوتِ ولیمہ قبول نہ کرنے کو نافرمانی اور معصیت سے تعبیر کیا گیا ہے (۵)۔ علامہ ابن عبد البر نے امام مالک، امام وابو حنیفہ، امام شافعی وغیرہ سے دعوتِ ولیمہ کے قبول کرنے کا واجب ہونا نقل کیا ہے، بشرطیکہ متعین طور پر کسی شخص کو دعوت دی جائے (۶)۔ لیکن صحیح بات یہی ہے کہ اس دعوت کا قبول کرنا بھی مسنون ہے البتہ شریعت میں اس کی بڑی تاکید و اہتمام ہے "وقالت
-------------------------------------------
(۱) بخاری ۲/۷۷۷۔
(۲) بخاری ۲/۷۷۷۔
(۳) بخاری ۲/۷۷۶۔
(۴) بخاری عن ابن عمر۔
(۵) مسلم، باب زواج، زینب بنت حجش و نزول الحجاب و اثبات الولیمہ /۴۶۲۔
(۶) المغنی ۷/۲۱۳۔